نظراندازضلع اپر چترال میں بالآخر ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح ہوگیا

چترال ،باغی ٹی وی (نامہ نگار گل حماد فاروقی)ضلع اپر چترال کے مختلف علاقوں میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح ہوا۔ سابقہ رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی کے خصوصی فنڈ سے ان منصوبوں کیلیے وفاقی حکومت کے ذریعے فنڈ منظور کرواکر ان کا افتتاح کیا۔ مولانا چترالی نے نہایت دور افتادہ علاقہ اویر میں پی سی سی سڑک یعنی کنکریٹ روڈ کا افتتاح کیا جس کیلئے انہوں نے پانچ کروڑ روپے کا فنڈ منظور کروایا تھا۔اس سلسلے میں اویر میں ایک مختصر تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں علاقے کے لوگوں نے اس خطرناک سڑک کیلئے پانچ کروڑ روپے منظور کروانے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

عبد الاکبر چترالی نے کوشت لنک سڑک کیلئے تین کروڑ روپے منظور کرکے اس کا افتتاح بھی کیا۔ اس سلسلے میں بمباغ میں ایک مختصر تقریب منعقد ہوئی جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ پرنسپل ریٹایرڈ امان اللہ نےان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بمباغ میں ٹیلی فون اکسچینج کو بھی فعال کرایا جائے۔اسی طرح بونی گول لنک سڑک کی پختگی کیلئے دو کروڑ روپے منظور کرکے اس کا بھی افتتاح کیا۔

مولانا چترالی نے تحصیل تورکھو ملکھو کے خوبصورت گاؤں کھوت کیلئے چار کروڑ روپے منظور کرکے افتتاح کے بعد اپنے نام کا بورڈ بھی وہاں نصب کیا۔ کھوت کے مڈل سکول میں ایک تقریب بھِی منعقد ہوئی جس میں علاقے کے لوگوں نے ان کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ سابقہ رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان پر کڑی تنقید بھی کی کہ انہوں نے کچھ عرصہ پہلے یہاں ایک ترقیاتی منصوبے یعنی حفاظتی دیوار کا افتتاح کرکے اس پر لوگوں نے مٹھائی بھِی تقسیم کی مگر اس کے بعد نہ اس منصوبے کیلئے فنڈآیا نہ کام کا آغازہوا ہے اور ایم پی اے ہدا یت الرحمان بھی اس کے بعد غائب ہے۔ اس کے اپنے جماعت کے لوگوں نے بھی اس بات پر نہایت غم و غصے اور افسوس کا اظہار کیا کہ ایک عالم دین ہونے کے باجود بھی اس نے لوگوں کےساتھ جھوٹ بولا اور ہمارے ساتھ دھوکہ کرتے ہوئے رفو چکر ہوا۔

تحصیل تورکہو کے خوبصورت علاقے رائین میں انہوں نے ریچ پل کیلئے ایک کروڑ روپےمنظورکراکر اس کا بھِی افتتاح کیا۔ اس موقع پر محکمہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے ٹھیکیدار بھی ان کے ہمراہ موجود تھے تاکہ لوگوں کو یقین آئے کہ یہ سابق رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کی طرح صرف کاغذی کاروائی اور زبانی جمع خرچ نہیں ہے بلکہ اس پر اب عملی کام کا آغاز بھی کردیا جائے گا۔

انہوں نے تاریحی اہمیت کے حامل اور تریچ میر پہاڑ کے دامن میں واقع سیاحتی مقام تریچ روڈ کیلئے بھی چار کروڑ روپے منظور کرکے اس کا افتتاح کیا۔ انہوں نے مداک نیشکو سڑک کیلئے پچاس لاکھ روپے منظور کرانے کے بعد اس پر کام کا آغاز کرنے کا اعلان بھی کیا۔ اسی طرح انہوں نے کوشم سڑک کیلئے پچاس لاکھ روپے منظورکرکے اس پر جلدی کام شروع کرنے کا اعلان کیا۔

اس موقع پر مولانا عبد الاکبر چترالی نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بڑی مشکل سے یہ فنڈ منظور کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ مقامی لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ اس فنڈ میں خرد برد نہ ہونے دیں اور مقامی سطح پر کمیٹیاں بنا کر ان ترقیاتی کاموں کا خود بھی روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کریں تاکہ ٹھیکیدار اس کام میں مقدار اور معیار میں کمی نہ کرے۔ اگر ان کو کہیں بھی کوئی غلطی نظر آئے تو ان کو چاہئے کہ اپر چترال کے ضلعی امیر مولانا جاوید اور میرے نوٹس میں لائے تاکہ یہ کام معیاری طریقے سے ہوجایے۔

اس موقع پر انہوں نے پانچ سال بعد ان علاقوں کی وجہ بیان کرتےہوئے کہا کہ میں بہت پہلے آنا چاہتا تھا مگر میرے ہاتھ خالی تھے اور میں چاہتا تھا کہ اپنے ساتھ ان علاقوں کیلئے کوئی ترقیاتی منصوبہ لے جاوں۔ انہوں نے کہا کہ جب مرکز میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تھی تو اس وقت مجھے خزب ائتلاف کے رکن کے طور پر فنڈ نہیں دیا گیا جس کیلئے میں نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور عدالت عالیہ کے حکم پر مرکز سے پندرہ کروڑ روپے لئے ۔ جب پی ڈی ایم کی حکومت آئی تو انہوں نے بھی مجھے فڈ دینے سے انکار کیا جس پر میں نے قومی اسمبلی میں مختلف پارٹیوں کے اراکین کو ساتھ لیکر زبردستی سے یہ فنڈ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ عوام کا کام ہے کہ وہ اس فنڈ میں کسی قسم کی بدعنوانی نہ ہونے دے اور مقامی لوگوں کی کمیٹی بنادے جن میں چند ٹیکنیکل لوگ بھی شامل ہو تاکہ ٹھیکیدار سے معیاری کام لے۔

اس موقع پر انہوں نے سابقہ رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتحار الدین پر بھِی کڑی تنقید کرتے ہویے کہا کہ انہوں نے چیف سیکرٹری خیبر پتخون خواہ کو خط لکھا ہے کہ مولانا عبد الاکبر چترالی انتحابات کیلیے تیاری کرتا ہے اور لوگوں میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کی اعلان کے ذریعے اپنے لیے نرم گوشہ پیدا کرتا ہے تاکہ وہ آنے والے انتخابات میں ایک بار پھر لوگوں سے ووٹ لینے میں کامیاب ہوسکے اور یہ فعل الیکشن کمیشن اف پاکستان کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

عبد الاکبر چترالی نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے اس سال انتحابات نہیں ہورہے ہیں اور جب تک الیکشن کمیشن آف پاکستان انتحابات کا اعلان نہ کرے تو کسی بھی ترقیاتی منصوبے کا اعلان کرنا یا اس کا افتتاح کرنا کوی جرم نہیں ہے ۔میری کوششوں سے ان منصوبوں کیلیے فنڈ وفاقی حکومت سے منظور ہوئے ہیں اور اس کا افتتاح کرنا میرا قانونی حق بنتا ہے۔ شہزادہ افتحارالدین کو چاہئے کہ چترال کی دور رس مفاد میں یہاں کسی ترقیاتی منصوبے کی مخالفت نہ کرے اس سے اس کی اپنی پوزیشن خراب ہوگی اور لوگ اس کو بھی اپنے ووٹ سے محروم رکھیں گے۔

Leave a reply