وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ استنبول مذاکرات مکمل طور پر ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے اور ثالثوں نے بھی معاملات سے دست کشی کر لی۔

اُن کے بقول طالبان پاکستان کے موقف سے متفق تھے مگر تحریری ضمانت دینے پر راضی نہ ہوئے۔ سیزفائر فی الحال برقرار ہے مگر اگر افغانستان کی طرف سے حملے ہوئے تو یہ ختم ہو جائے گا؛ پاکستان کا واحد مطالبہ ہے کہ ان کی سرزمین سے پاکستان پر حملے نہ ہوں۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ افغانستان اپنی سرزمین سے دہشت گردی روکنے کا پابند ہے اور دوحا معاہدے کے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان عوام کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔دفترِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی کے مطابق مذاکرات میں ثالثوں نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی اور پاکستان نے واضح کیا کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں دہشت گردوں کے کنٹرول کے لیے مؤثر میکانزم پر بات چیت ہوئی، جبکہ پاکستان افغان سرزمین سے دہشت گرد حملوں کی روک تھام کے یک نکاتی مطالبے پر قائم ہے،پاکستان اور افغانستان کے مابین استنبول میں ہونے والے مذاکرات طالبان کی ضد، اندرونی اختلافات اور پس پردہ قوتوں کے اثرات کے باعث ناکام ثابت ہوئے۔ مذاکرات تیسرے دن 18 گھنٹے تک جاری رہنے کے باوجود بھی کوئی ٹھوس پیش رفت نہ ہو سکی۔

آرٹیکل 140 اے کو 27ویں ترمیم میں شامل کیا جا رہا ہے، مصطفیٰ کمال

وہاب ریاض کو کوئی نیا عہدہ نہیں دیا گیا،پی سی بی کی وضاحت

سری لنکا کا پاکستان دورے کے لیے اسکواڈز کا اعلان

Shares: