نیپال کے وزیراعظم کے پی شرما اولی نے بالآخر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ کی جانب سے اس بات کی باضابطہ تصدیق کردی گئی ہے کہ کے پی شرما اولی نے دستخط شدہ بیان کے ذریعے عہدے سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ملک میں جاری بحران کا آئینی حل نکالنے کے لیے رضاکارانہ طور پر یہ فیصلہ کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیپال میں گزشتہ کئی دنوں سے کرپشن اسکینڈلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عائد پابندیوں کے خلاف عوامی غصہ شدت اختیار کر گیا تھا۔ کھٹمنڈو سمیت مختلف شہروں میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں میں اب تک 20 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ متعدد اہم سیاسی رہنماؤں کے گھروں پر بھی حملے کیے گئے۔ ان میں وزیراعظم کے پی شرما اولی اور سابق وزیراعظم شیر بہادر دیوبا کے گھر بھی شامل ہیں۔ مظاہرین نے بعض سیاسی جماعتوں کے ہیڈ کوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا۔سول سروسز اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ حالیہ احتجاجی لہر میں زخمی ہونے والے 250 سے زائد افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ذرائع کے مطابق دارالحکومت کھٹمنڈو میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف رہے۔ دوسری جانب ملک کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر کھٹمنڈو کے تری بھون انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی پروازوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہوا ہے اور ایئرپورٹ کو جزوی طور پر بند کرنا پڑا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے استعفیٰ کے بعد نیپال میں ایک نیا سیاسی بحران جنم لے سکتا ہے، جبکہ عوامی مظاہروں کے باعث ملک کی داخلی سلامتی اور معیشت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

Shares: