اسرائیل میں سیاسی ہلچل اس وقت شدت اختیار کر گئی جب وزیراعظم نتن یاہو کی زیر قیادت کابینہ نے ملک کی خاتون اٹارنی جنرل گالی بہاراو میارا کو عہدے سے برطرف کرنے کی منظوری دے دی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق گالی بہاراو میارا حکومت کی پالیسیوں کی سخت ناقد تھیں اور خود وزیراعظم نتن یاہو کے خلاف کرپشن کیسز کی پیروی کر رہی تھیں۔ ان کی معزولی نے اسرائیل میں عدلیہ کی آزادی اور حکومتی مداخلت کے حوالے سے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔برطرف کیے جانے سے قبل گالی بہاراو میارا نے وزراء کو خط لکھا، جس میں انہوں نے اپنی معزولی کو غیرقانونی قرار دیا۔ خط میں ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم وزیراعظم نتن یاہو کے خلاف کرپشن کیسز سے قبل مجھے راستے سے ہٹانے کی کوشش ہے۔
معزول اٹارنی جنرل نے الزام عائد کیا کہ نتن یاہو حکومت تقرری و برطرفی کے قوانین میں تیزی سے تبدیلی لا رہی ہے تاکہ مخصوص افراد کو نشانہ بنایا جا سکے۔ انہوں نے کابینہ کے فیصلے کو نہ صرف غیرقانونی بلکہ ریاستی اداروں کی خودمختاری پر حملہ بھی قرار دیا۔نتن یاہو کی حکومت پہلے ہی عدلیہ پر کنٹرول بڑھانے کے متنازع عدالتی اصلاحاتی بلز کی وجہ سے عالمی سطح پر تنقید کا شکار ہے۔ اس برطرفی کو ان ہی کوششوں کا تسلسل سمجھا جا رہا ہے۔
اسرائیلی اپوزیشن رہنماؤں اور متعدد قانونی ماہرین نے برطرفی کو "عدالتی آزادی پر کھلا حملہ” قرار دیا ہے اور سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پہلگام فالس فلیگ پر بھارت کا یوٹرن، پاکستان کی فیکٹ چیکنگ سے بھارتی پروپیگنڈہ ناکام
برطانیہ ،سمندری طوفان کی تباہ کاریاں،بجلی معطل، نظام مفلوج
بھارت کا دھمکی پر شدید ردعمل، کہا امریکا خود روس سے درآمدات کرتا ہے
کراچی، جھگڑا خونریزی میں بدل گیا، 2 افراد جاں بحق، 3 زخمی