ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری انسانی المیہ کسی اور نام سے نہیں بلکہ نسل کشی ہے اور اس کا اصل مجرم اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو ہے جس نے ہزاروں نہیں بلکہ دسیوں ہزار معصوموں کو خاک و خون میں نہلا دیا۔

امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اردوان نے کہا کہ ترکیہ اس نسل کشی کے سراسر خلاف ہے اور مزاحمت جاری رکھے گا۔ ان کے مطابق غزہ میں اب تک 1 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے ایک بڑی تعداد کو علاج کے لیے ترکیہ لایا گیا ہے۔اردوان نے کہا کہ حماس کو موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں، اصل سوال یہ ہے کہ اسرائیل کے پاس جدید ترین ہتھیار ہوتے ہوئے وہ انہیں عورتوں، بچوں اور بوڑھوں پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں حماس کو دہشت گرد نہیں بلکہ ایک مزاحمتی تحریک سمجھتا ہوں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں پر تنقید کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ انہوں نے روس-یوکرین جنگ اور غزہ جنگ ختم کرنے کا کہا تھا لیکن یہ اب بھی جاری ہیں۔اردوان نے بتایا کہ جمعرات کو امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات میں ایف-35 اور ایف-16 طیاروں سمیت دفاعی تعاون پر بات ہوگی۔ ان کے مطابق ترکیہ ایف-35 پروگرام کا باضابطہ شراکت دار رہا ہے اور 1.4 ارب ڈالر بھی ادا کر چکا ہے لیکن پھر بھی طیارے فراہم نہیں کیے گئے، جو کہ اسٹریٹجک شراکت داری کے منافی ہے۔

اردوان نے یورپی یونین کے رویے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ ایک طاقتور نیٹو رکن ملک ہے لیکن 50 برس سے زیادہ عرصے سے یورپی یونین کے دروازے پر دستک دے رہا ہے اور اب تک رکنیت سے محروم رکھا گیا ہے۔

بھارت اگلے ماہ سب سے بڑی ڈرون اور کاؤنٹر ڈرون مشق کرے گا

فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے، حماس کی کوئی گنجائش نہیں،امریکی صدر

امریکا: سیکریٹ سروس کا بڑا ایکشن، ایک لاکھ سے زائد سم کارڈز کا نیٹ ورک تباہ

ایشیا کپ سپر 4: پاکستان کی سری لنکا کو 5 وکٹوں سے شکست

Shares: