امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ قطر پر فضائی حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مطلع کر دیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے قبل صدر ٹرمپ سے بات کی تھی اور واشنگٹن کو اس بارے میں اطلاع دے دی گئی تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے کہا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا، اس لیے صدر ٹرمپ کے پاس حملے کی مخالفت کا موقع نہیں تھا۔یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، جس کا ہدف حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دھماکوں کے ذریعے حماس کے سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق حملے کے وقت دوحہ میں حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، جس میں غزہ جنگ بندی پر امریکی صدر ٹرمپ کی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا۔ اجلاس کی صدارت ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے، جبکہ خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق بھی موجود تھے۔ایک اسرائیلی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی اور واشنگٹن نے اس کارروائی میں اسرائیل کو مدد بھی فراہم کی۔اسرائیلی وزیر خزانہ نے قطر میں حماس رہنماؤں پر حملے کو ’’انتہائی درست اور بہترین فیصلہ‘‘ قرار دیا۔
نیتن یاہو جنگی جرائم کا مرتکب مگر ٹرمپ کی حمایت کیوں،دبئی منی لانڈرنگ کی جنت،امریکہ کا قطر سے دھوکہ
شہباز شریف قطر کا ایک روزہ دورہ مکمل کرکے وطن روانہ
قطر پر اسرائیلی حملہ، مسلم دنیا متحد ، دوحہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری
پیٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے مہنگا
فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سے 100 ارب نقصان کی رپورٹ غلط ہے،ایف بی آر