لاہور(خالدمحمودخالد) بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سفارتی عملے کے لیے زندگی کی بنیادی ضروریات اور سہولیات کے حصول پر پابندی لگادی گئی ہے۔ جنگ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستانی مشن کے سفارتی عملے کو کرایہ کے رہائشی مکان خالی کرنے کے نوٹسز جاری کردئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان سفارتکاروں کو 14 سے 21 دن کا نوٹس دیا گیا ہے۔ سفارتکاروں نے جب معاہدے کا ذکر کیا تو مالک مکان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ تمام معاہدے منسوخ کردئے گئے ہیں اس لئے وہ اپنی رہائش کا کوئی دوسرا انتظام کریں۔ ذرائع کے مطابق مقامی گیس سلنڈر فروشوں کو بھارتی حکام نے ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستانی عملے کو گیس سلنڈر فروخت نہ کریں جس کے بعد سفارت کار اور ان کے اہل خانہ کھلے بازار میں مہنگے متبادل ایندھن اور سلنڈر تلاش کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں لیکن ان کے حصول میں بھی اکثر ناکامی ہوتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پینے کے صاف پانی کے لیے مشن کے کنٹریکٹ یافتہ سپلائر کو بھی ڈیلیوری کرنے سے روک دیا گیا ہے جب کہ اس کے ساتھ ساتھ نئی دہلی میں بیشتر دکانداروں کو ہائی کمیشن کو صاف پانی فراہم نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارتی عملہ اور ان کے اہل خانہ کو مجبورا نلکوں کا پانی استعمال کرنا پڑرہا ہے لیکن مقامی نلکوں کا پانی فلٹریشن کے بغیر نہ تو محفوظ ہے اور نہ ہی استعمال کے لیے موزوں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مشن کو اخباروں کی فراہمی مکمل طور پر روک دی گئی ہے اور گزشتہ ایک ماہ سے کوئی اخبار ہائی کمیشن کو فراہم نہیں کیا جارہا۔ ذرائع کے مطابق بھارت کے یہ اقدامات نہ صرف ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ رہی ہے۔ بھارت ویانا کنونشن کے تحت پاکستانی سفارتی عملے کو تمام سہولیات فراہم کرنے کا پابند ہے۔

نئی دہلی میں پاکستانی سفارتی عملے کو کرائے کے گھر خالی کرنے کے نوٹس

Khalid Mehmood Khalid2 مہینے قبل