پاکستانی کرکٹر حیدر علی پر برٹش پاکستانی خاتون سے مبینہ زیادتی کے الزام میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق الزام لگانے والی خاتون دو ہفتوں سے حیدر علی کے ساتھ رابطے میں تھی اور 23 جولائی کو مانچسٹر کے ہوٹل میں پہلی ملاقات کے بعد دونوں نے لنچ بھی کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 20 سال سے زائد عمر کی یہ خاتون پہلی ملاقات کے تقریباً دو ہفتے بعد 4 اگست کو الزام لے کر سامنے آئی۔ یکم اگست کو خاتون نے کینٹ کے علاقے ایشفورڈ میں حیدر علی سے دوبارہ ملاقات کی، جہاں گواہوں نے دونوں کو خوشگوار موڈ میں بات چیت کرتے اور اسٹیشن کی طرف جاتے دیکھا۔
ذرائع کے مطابق خاتون نے مانچسٹر سے ایشفورڈ تک کا چار گھنٹے کا سفر اکیلے کیا اور تین دن بعد الزام عائد کیا۔ پولیس تحقیقات میں ضبط شدہ فون ڈیٹا سے پتا چلا کہ ملاقاتوں کے بعد دونوں کا رابطہ معمول کے مطابق جاری رہا۔رپورٹس میں بتایا گیا کہ خاتون 2023 سے سوشل میڈیا کے ذریعے حیدر علی کی مداح کے طور پر رابطے میں تھی۔ 48 گھنٹے پولیس حراست میں رہنے والے حیدر علی نے الزام کی سختی سے تردید کی اور خود کو بے گناہ قرار دیا۔
پولیس نے انہیں 7 اگست کو ضمانت پر رہا کیا اور فون واپس کر دیا۔ گریٹر مانچسٹر پولیس کے مطابق 4 اگست کو شکایت ملنے پر اگلے روز گرفتاری عمل میں آئی، مبینہ واقعہ 23 جولائی کو مانچسٹر میں پیش آیا تھا، جبکہ متاثرہ خاتون کو مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
استعفیٰ نہیں دیا، مریم پہلے بیٹی ہیں بعد میں وزیراعلیٰ،خواجہ آصف