ڈیرہ غازیخان (باغی ٹی وی رپورٹ)نیوز ایڈیٹرز کی جگہ کمپیوٹر آپریٹرز، اخباری معیار تباہ، غلطیوں کی بھرمار،بہتری کون لائے گا؟

تفصیلات کے مطابق اخبارات میں خبروں کی اشاعت کا معیار مسلسل تنقید کی زد میں ہے کیونکہ نیوز ایڈیٹرز کی جگہ کمپیوٹر آپریٹرز کی خدمات لینے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے خبریں غیر معیاری اور ناقص انداز میں پیش کی جا رہی ہیں۔ مختلف اخبارات میں غلط معلومات، ناقص جملے اور غیرموزوں سرخیاں شائع ہونے کے واقعات عام ہو گئے ہیں، جن سے نہ صرف خبروں کا حلیہ بگڑ رہا ہے بلکہ قارئین کو بھی الجھن کا سامنا ہے۔

حال ہی میں ایک اخبار میں شائع ہونے والی خبر کی سرخی کچھ یوں دی گئی: "تحصیل ہسپتال منچن آباد میں صرف دو ڈاکو تعینات، 11 سیٹیں خالی”۔ اس سرخی میں اصل میں "ڈاکٹر” لکھا جانا تھا، لیکن کمپوزنگ کی غلطی کی وجہ سے "ڈاکو” شائع ہو گیا، جس نے خبر کو مضحکہ خیز بنا دیا اور قارئین میں غلط فہمی پھیلائی۔

اسی طرح ایک اور اخبار نے پولیو مہم کی خبر کی سرخی میں سنگین غلطی کی اور سرخی یوں شائع ہوئی کہ"پولیس سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم 15 اگست سے شروع ہوگی”۔ یہ واضح طور پر کمپوزنگ یا پروف ریڈنگ کی غفلت کا نتیجہ تھا کیونکہ درحقیقت یہ خبر پولیو سے بچاؤ کے قطروں کے بارے میں تھی۔

یہ مسائل اس وقت زیادہ پیدا ہوتے ہیں جب ماہرانہ نیوز ایڈیٹنگ کے بجائے کمپیوٹر آپریٹرز کو خبروں کی ترتیب اور اشاعت کی ذمہ داری دی جاتی ہے۔ ماضی میں نیوز ایڈیٹرز خبروں کی زبان، املاء اور ترتیب کا باریک بینی سے جائزہ لیتے تھے تاکہ مواد کی درستگی اور معیار برقرار رہے۔ تاہم اب وقت اور اخراجات بچانے کے لیے کمپیوٹر آپریٹرز پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے جو عموماً ایڈیٹنگ کی بنیادی مہارتوں سے محروم ہوتے ہیں۔

یہ روش نہ صرف اخبار کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ عوام کو غلط اور گمراہ کن معلومات بھی فراہم کر رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خبروں کی درستگی اور معیار برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ پروف ریڈنگ اور ایڈیٹنگ کے فرائض دوبارہ ماہرانہ نیوز ایڈیٹرز کے سپرد کیے جائیں۔

اخبارات کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اخراجات بچانے کی پالیسی پر نظرثانی کریں اور خبروں کی اشاعت کے معیار کو اولین ترجیح دیں تاکہ قارئین کو درست اور معتبر معلومات فراہم کی جا سکیں۔

Shares: