نیوزی لینڈ سے سیریز ہارنے پر معذرت کرنے نہیں آیا،مصباح الحق
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ سے سیریز ہارنا مایوس کن ہے،
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ سے سیریز ہارنے پر معذرت کرنے نہیں آیا،نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں ٹیم نے بہت محنت کی،کورونا کے باعث کھلاڑیوں کو آئیسولیشن میں رہنا پڑا ،دورہ نیوزی لینڈ میں جیت کیلئے بھرپور کوششیں کیں
مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ دورہ نیوزی لینڈ کی توقعات پرپورا نہیں اترسکے ،کیچز مس ہوئیں جس پر افسوس بھی ہے اکثر و بیشتر ہار جیت میں قسمت کا بھی ہاتھ ہوتا ہے، فیلڈنگ کو مزید بہتربنانا ہو گا، کرکٹ میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، قسمت کا بھی کھیل ہوتا ہے،نیوزی لینڈ ٹیم نے ہم سے زیادہ اچھا کھیل کا مظاہر ہ کیا،کیچز چھوڑنا، بیٹنگ نہ چلنا، یہ بھی ہار کی ایک بڑی وجہ ہے، نیوزی لینڈ کی ٹیم کو ببل میں رہنا نہیں پڑا،ہماری ٹیم نے سخت ببل میں پہلے 9دن گزارے،
مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ کمزوریوں کی وجہ سے نیوزی لینڈ میں شکست ہوئی، نیوزی لینڈ ٹیم گزشتہ دو سال سے بہتر کرکٹ کھیل رہی ہے،کھلاڑیوں کی فٹنس مسئلہ بھی کھیل پر منفی اثرمرتب کرتا ہے ،بابر اعظم کا نہ ہونا ایسے ہی ہے جیسے نیوزی لینڈ کے پاس کین ولیمسن کا نہ ہونا ہے، بابراعظم کے انجری کا شکارہونے سے بہت نقصان ہوا،
مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کبھی اپنا موازنہ نہیں کیا ہر کسی کے کام کرنے کا طریقہ ہوتا ہے ۔عبداللہ شفیق کو ان کی ڈومیسٹک کارکردگی کی بنیاد پر منتخب کیا گیا ۔فرنچائزکا عبد الله شفیق کومنتخب نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔ فرنچائز تو دوسال سے محمد رضوان کو بھی مناسب مواقعے نہیں دے رہیں میں اب بھی نسیم شاہ کو مکمل سپورٹ کرتا ہوں جنوبی افریقا سیریز اپنا اعتماد بحال کرنے کا ہمارے پاس اچھا موقع ہے ۔محمد عامر کے لئے دروازے کھلے ہیں ۔ عامر کی موجودہ فارم سب کے سامنے ہے اس سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے ۔ساری صورت حال کے باوجود اگر اب بھی عامر واپس آتا ہے تو میرے دل میں کوئی بات نہیں ہوگی ،ہر انسان اپنے ظرف کے مطابق بات کرتا ہے ۔جو بول رہے ہیں وہ بولتے رہیں میری توجہ اپنے کام پر ہے ہمیں ہر چیز پر بیٹھ کر بات کرنے کی ضرورت ہے
مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ مستقبل کی حکمت عملی ضرور ہوتی ہے مگرکوئی ٹایم فریم دینا مشکل ہوتا ہے ۔ ٹیم کی کارکردگی پر مایوسی ضرور ہے ۔کرکٹ کے حقائق کومدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کئے ۔محمد عامر کی اپنی رائے ہے ۔جب عامر کی واپسی ہوئی میں کپتان تھا ہر چیز کو ایک طرف رکھ کر سپورٹ کیا۔عامر کو میں نے مکمل سپورٹ کیا ۔ انجری سے واپسی پر عامر کی پرفارمنس اتنی بہتر نہیں تھی انگلینڈ سیریز کے دوران عامر سے بات کی تھی کہ آپ کی چاہئے جب نیوزی لینڈ کے لیے ٹیم کا اعلان ہوا عامر کی فارم اچھی نہیں تھی ۔ کرکٹ کمیٹی جو سوال کریں گے ان کے جواب دوں گا