فتنہ الہندوستان اوربلوچ یکجہتی کمیٹی کاگٹھ جوڑبے نقاب ہو گیا
نام نہادلاپتہ افراد کی آڑمیں دہشت گردی کے ناقابل تردیدشواہدمنظرعام پر آگئے، سیکورٹی ذرائع کے مطابق قلات آپریشن کے دوران ہلاک دہشتگردصہیب لانگو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی نام نہاد لاپتہ افراد کی لسٹ میں شامل ہے،اس سے قبل بھی فتنہ الہندوستان کے مارے جانے والے متعدد دہشتگرد نام نہاد لاپتہ افرادکی لسٹ میں شامل تھے،مارچ 2024 کوگوادر حملے میں مارے جانے والا دہشتگرد کریم جان بھی لاپتہ افرادکی فہرست میں شامل تھا، اسکے علاوہ نیول بیس حملے میں مارے جانے والا دہشتگرد عبدالودود بھی لاپتہ افراد کی لسٹ میں شامل تھا،ماہ رنگ لانگو نے ہمیشہ نام نہاد لاپتہ افراد کابیانیہ اپنے مضموم عزائم اور ریاست کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کیا، ہلاک دہشتگرد صہیب لانگو کی ماہ رنگ لانگو کے ساتھ مظاہروں میں کئی تصاویر اورویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں، نام نہاد لا پتہ افراد وہی ہیں جو فتنہ الہندوستان کے آلہ کاربن کر کر نہتے اور معصوم پاکستانیوں پر دہشتگردانہ حملوں میں ملوث ہیں،
سیکورٹی ذرائع کے مطابق 21 جولائی 2025 کو قلات آپریشن کے نتیجے میں فتنہ الہندوستان کا دہشتگرد صہیب لانگو جہنم واصل ہوا، فتنہ الہندوستان نے دہشتگرد صہیب لانگو عرف عامر بخش کی ہلاکت اور خودسے وابستگی کو تسلیم کیا، فتنہ ہندوستان سے منسلک میڈیا پلیٹ فارم پانک اور بھام نے دہشتگردصہیب لانگو کو 25 جولائی 2024 کولاپتہ قرار دیا تھا، بام نے یہ دعوی کیا تھا کہ دہشت گرد صہیب لانگو کو 24 جولائی 2024 کو کلی سریاب کوئٹہ سے جبرا گمشدہ کیا گیا، ماہ رنگ لانگو اور اس کے سہولت کاروں نے نہتے اور معصوم پاکستانیوں پرفتنہ الہندوستان کے دہشتگردانہ حملوں کی کبھی مذمت نہیں کی،مستند شواہد سے واضح ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی دراصل فتنہ الہندوستان کی پراکسی ہے،بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہروں میں منہ چھپائے لوگ اصل میں دہشتگردوں کے آلہ کار اور سہولت کارہیں،حقائق سے واضح ہے کہ جن لوگوں کو لاپتہ افراد بنا کر پیش کیا جاتا ہے وہ اصل میں فتنہ الہندوستان کے دہشتگردہیں،