قلم ایک طاقتور ہتھیار ہے جس سے نہ صرف ظلم و جبر اور جہالت کی تاریکیوں کو دور کیا جا سکتا ہے بلکہ تاریکیوں کو اجالاوں میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ حق اور سچ کے پھلاٶ کو روکنے کےلیے ٹوٸیٹر اور فیس بک سمیت تمام سوشل میڈیا پر بھارتی لابی سرگرم ہے، جو محب وطن پاکستانیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس رپورٹ کر کے سسپنڈ کروا رہی ہے۔ بھارتی انٹیلیجنس کی سرپرستی میں کام کرنے والا یہ گروہ، ہر اس شخص کے اکاؤنٹ کے خلاف رپورٹنگ شروع کر دیتا ہے جو اسلام، پاکستان، کشمیر، مسلمانوں کے قتل عام اور اسلاموفوبیا پر بات کرتا ہے۔ ٹوٸیٹر سمیت تمام سوشل میڈیا ہر اس اکاؤنٹ کو بلاک یا سسپنڈ کر دیتا جس کے خلاف رپورٹنگ ہوتی ہے، جس سے بہت سے پاکستان اور اسلام کے مجاہدوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ ایک مدت بعد اب ٹوٸٹر نے ویریفیکیشن کا پروسس بحال کیا جس کی وجہ سے ٹویٹر پر آجکل ہر طرف اکاونٹ ویریفاٸیڈ کروانے کی چہل پہل ہے اور کیوں یہ گہماگہمی نہ ہو؟ گزشتہ چند سالوں میں ہزاروں اکاٶنٹس بِنا کسی وجہ کے سسپنڈ کردیے گٸے اور بعد ازاں یہ کہہ کر معاملہ ختم کر دیا جاتا تھا کہ آپ نے ایپ کے قوانين کی خلاف ورزی کی ہے جس کی وجہ سے اکاؤنٹ لاک یا سسپنڈ کیا جا چکا ہے۔ لیکن اب جیک نے اپنے ٹوٸٹر صارفينز کو اپنا اکاونٹ ویریفاٸیڈ کروانے کا سنہری موقع فراہم کیا ہے۔ اب ویریفکیشن ایپلی کیشن کے ذریعے ٹوٸٹر صارفين اپنے اپنے اکاؤنٹس کو ویریفائی کرواسکتے ہیں۔ ٹوٸٹر کے نئے قوائد کے مطابق ہراکاؤنٹ کا ایک پروفائل ہوگا جس میں صارف کو اپنی اصلی تصویر لگانی ہوگی، اپنا ای میل یا فون نمبر کنفرم کرنا ہوگا، اس کے علاوہ ٹویٹر صارف کے اکاؤنٹ سے قوائد و ضوابط کے تحت گزشتہ چھ مہینوں سے کوٸی خلاف ورزی نہ کی گٸی ہو۔ ٹوٸٹر نے صارفین کے لیے چھ کیٹگیریز بنائی ہیں جن میں گورنمنٹ، کمپنیز،برانڈز اینڈ آرگنائزیشنز، خبر رساں ادارے اور صحافی، انٹرٹینمنٹ ، اسپورٹس اینڈ گیمنگ، ایکٹوسٹس اورگنائزرز اور نمایاں افراد شامل ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عام شخص ان تمام کیٹگیریز پر کیسا پورا اترے گا؟ کیونکہ بہت سے سارے احباب ایسے ہیں جو کیسی بھی حکومتی عہدے پر نہیں ہیں تو یہ کیٹگیری ان احباب کے لیے نہیں ہے۔ مگر ان تمام کیٹگیریز میں ایک ایسی ہے جس پر ہر کسی کی رساٸی ممکن ہے وہ ”خبر رساں ادارے اور صحافی“ ہے۔۔۔ ٹویٹر نے اپنے صارفين کے لیے بہت سی رعایت کی ہے۔ اگر آپ صحافی یا کیسی چینل سے آپکا تعلق نہیں بھی ہے تو کوٸی مسٸلہ نہیں، اس کے لیے آپ اچھا لکھاری ہونا ضروری ہے۔ تو اگر آپ اچھے لکھاری ہیں تو اس کیٹگیری ”خبر رساں ادارے اور صحافی“ پر جا کر ویریفیکشن کے لیے اپیل کرسکتے ہیں۔ بعض لوگ پہلے سے مختلف ساٸٹس میں کالم لکھ رہے ہیں، ان کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ وہ اس کیٹگیری کے لیے اہل ہیں۔۔۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسے احباب جو پہلے سے گالم نگار نہیں ہیں اور نہ کسی ساٸٹ سے انکا تعلق ہے، تو انکی بھی آسانی کے لیے ارشاد کرتا چلوں کہ وہ اپنا اپنا قلم اٹھاٸیں اور اپنے جذبات اور احساسات کو تحریر کی شکل دیں۔۔۔تحریریں شاٸع کرنے میں مختلف ادارے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ آجکل بہت سی ساٸٹس ایسی ہیں جو تحریریں شاٸع کررہی ہیں، جن میں باغی ٹی وی ، اردو پوائنٹ ، گوبلی اردو اور دیگر نیوز ساٸٹ شامل ہیں جو کیسی بھی حرص و لالچ کے بغیر نٸے لکھاریوں کو سہنری مواقع فراہم کر رہی ہیں۔ اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوٸے بہت سے لوگ تحریریں لکھ رہے جس سے معاشرے میں ادب اور زبان سے محبت اور لگاٶ پیدا ہو رہا ہے۔ نوجوان نسل جو نہ صرف اپنی زبان لکھنا اور بولنا بھولتی جا رہی تھی بلکہ ان میں اپنے ماضی سے لگاٶ اور رکھ رکھاٶ بھی ختم ہوتا جا رہا تھا۔ ایسی صورتحال میں صحافی مبشر لقمان کےچینل باغی ٹی وی، اردو پوائنٹ اور گلوبلی اردو وغیرہ نے نوجوان نسل میں مطالعے اور لکھنے کا جذبہ پیدا کیا۔ حیرت انگیز طور پر اس موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوٸے بہت سے اچھے اور بہترین لکھاری سامنے آٸے جو مستقبل میں معاشرے اور ملک کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔ تو ناظرین اپنا اپنا قلم اٹھاٸیں اور اپنی تحریریں ان ساٸٹس پر شاٸع کروائيں تاکہ آپ کی الفاظ کی گرفت مظبوط ہو اور آپ آنے والے دنوں میں جہاد بلقلم کر سکیں۔۔۔۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو ،آمین
@HamxaSiddiqi