افسران کیلئے نئی گاڑیاں، نگران حکومت پنجاب سمیت دیگر کو نوٹسز جاری

پنجاب حکومت کے وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کر دیا
0
34
lahore high court

لاہور: پنجاب حکومت کی طرف سے افسران کو نئی گاڑیاں دینے کے نوٹیفکیشن کے خلاف ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔

باغی ٹی وی: لاہور ہائی کورٹ نے دائر درخواست پر سماعت کے دوران نگران حکومت پنجاب سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا عدالت نے درخواست کو اسی نوعیت کی دوسری درخواست کے ساتھ یکجا کرکے لگانے کی بھی ہدایت کر دی جبکہ پنجاب حکومت کے وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کر دیا ۔

جسٹس رسال حسن سید کے روبرو سماعت میں درخواست گزار شیراز الطاف نے نگران پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عوامی پیسہ عوام کی فلاح و بہبود پر استعمال کیا جائے۔

افسران کیلئے لگژری گاڑیاں، حکومت پنجاب سے دس روز میں تفصیلی رپورٹ طلب

درخواست گزار نے کہا کہ نگران حکومت صرف روز مرہ کے معمول چلا سکتی ہے ۔ نگران حکومت کے پاس عوامی مینڈیٹ نہیں، وہ پبلک فنڈز کو استعمال نہیں کرسکتی ۔ عدالت سے استدعا ہے کہ نئی گاڑیوں کی خریداری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے ۔

واضح رہے کہ واضح رہے کہ حکومتِ پنجاب نے اسسٹنٹ کمشنرز، ایڈیشنل کمشنرز اور کمشنرز کے لیے نئی لگژری گاڑیوں کی خریداری کے لیے 2 ارب 33کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے تھے نگران وزیراعلیٰ کی منظوری کے بعد چیف سیکرٹری پنجاب نے تمام ڈویژنل کمشنرز کے لیے 1600 سی سی کاریں، تمام ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز (جنرل) کے لیے 1300 سی سی اور تمام اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے ڈبل کیبن فور بائے فور کی خریداری کے لیے 2 ارب 33 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

کہا گیا تھا کہ تمام ڈبل کیبن گاڑیاں جو فی الحال اسسٹنٹ کمشنرز کے زیرِاستعمال ہیں بازیافت کی جائیں گی اور فیلڈ میں بہتر کارکردگی کے عوض تحصیلداروں کو الاٹ کی جائیں گی، تقریباً تمام نئی ڈبل کیبن گاڑیاں مالی سال 18-2017 میں پنجاب میں شہباز شریف کی حکومت کے آخری دور میں خریدی گئی تھیں حکام کا کہنا تھاکہ تحصیلداروں کو نئی گاڑیاں فراہم کرنا ضروری ہے کیونکہ وہ 1990 کی دہائی کی جیپیں استعمال کر رہے ہیں یا نجی گاڑیوں پر فیلڈ وزٹ کر رہے ہیں۔

توشہ خانہ فوجداری کیس،سپریم کورٹ کے آرڈر آنے تک سماعت ملتوی

جس کے بعد عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی درخواست میں چیف سیکرٹری، سیکرٹری ایکسائز سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ حال ہی میں آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر حکومت نے قرض لیا،‏سخت شرائط پر قرض کے بعد غریب عوام پر بھاری ٹیکسز عائد کردیے گئے،غریب عوام مہنگائی اور بھوک سے خود کشیاں کر رہی ہے،پنجاب حکومت نے غریب عوام کو ریلیف دینے کی بجائے افسران کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا-

درخواست میں مزید کہا گیا کہ پنجاب حکومت نے دو ارب 33 کروڑ روپے سے زائد اسسٹنٹ کمشنرز اور افسران کی گاڑیوں کیلئے فنڈز جاری کر دیئے،صوبے بھر کے اسسٹنٹ کمشنرز، افسران اور محکموں کے پاس پہلے ہی بڑی تعداد میں گاڑیاں موجود ہیں،نگران حکومت نے اختیارات نہ ہونے کے باوجود اربوں روپے گاڑیوں کی خریداری کیلئے جاری کئے-

درخواست میں استدعا کی کی گئی کہ عدالت اسسٹنٹ کمشنرز اور افسران کو گاڑیاں دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے،عدالت تمام محکموں اور افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات طلب کرے-

پارلیمنٹ اجلاس،منشیات کے کاروبار پر سزائے موت ختم

جسٹس رسال حسن سید نے فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے درخواست پر حکومت پنجاب سے دس روز میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے کہ صوبے بھر میں کتنی گاڑیاں محکموں اور افسران کے پاس ہیں،اگر عدالت جواب سے مطمئن نہ ہوئی تو متعلقہ افسران کو طلب کریں گے،عدالتی اطمینان کے بعد مناسب حکم جاری کیا جائے گا-

Leave a reply