نائیجیریا کے شمال مشرقی شہر میدوگوری میں نماز کے دوران ایک مسجد میں دھماکا ہوا جو مبینہ طور پر خودکش حملہ تھا،مسجد میں دھماکا اُس وقت ہوا جب نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی جس کے باعث زخمیوں کی تعداد 35 سے زائد ہے اور 5 شہید ہوگئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نائیجیریا کی ریاست بورنو کی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے خودکش جیکٹ کے مشتبہ ٹکڑے برآمد ہوئے ہیں،تاہم اب تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ مسجد پر ہونے والے دھماکے کی نوعیت کیا تھی تاحال تحقیقات جاری ہیں۔

ریسکیو ادارے نے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردی گئی جہاں 7 زخمیوں کی حالت نازک جب کہ 5 کی تشویشناک ہے شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہےتاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ماضی میں اس نوعیت کے خودکش حملوں کی ذمہ داری شدت بوکو حرام یا اس کا ایک دھڑا قبول کرتا آیا ہے۔

دھرندھر کے سیکوئل کا اعلان،ریلیز کی تاریخ باضابطہ طور پر طے

ریاست کے گورنر باباگانا زولم نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بربریت اور غیر انسانی عمل قرار دیا اور تہواروں کے موقع پر عبادت گاہوں اور عوامی مقامات پر سکیورٹی بڑھانے کی اپیل کی۔

2009 کے بعد بوکو حرام کی بغاوت کے آغاز کے ساتھ ہی شمال مشرقی نائیجیریا میں مساجد، بازاروں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جانے لگا ہے2011 سے 2015 تک مساجد میں خودکش حملوں اور بم دھماکوں میں اضافہ ہوا ہے خاص طور پر جمعہ کی نماز کے اوقات میں حملے کیے گئے تاکہ زیادہ جانی نقصان ہو جس کے بعد بوکو حرام کے اندر تقسیم کے بعد سامنے آنے والے نئے دھڑے ISWAP نے 2017 سے 2020 کے دوران آزادانہ کارروائیاں بھی کیں۔

اگر زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر صوبوں کی تقسیم کی جائے تو کوئی حرج نہیں،مولانا فضل الرحمان

،اگرچہ حالیہ برسوں میں خودکش حملوں میں کمی آئی مگر شدت پسند گروہ اب بھی ایسے حملوں کی صلاحیت رکھتے ہیں، جولائی 2024 میں بورنو میں شادی کی تقریب پر ہونے والا سہ طرفہ خودکش حملہ اس کی مثال ہے سیکیورٹی آپریشنز نے 2021 سے 2023 کے دوران اس نئی تنظیم کو کمزور کردیا گیا جس سے حملوں میں کمی آئی تھی،تاہم 2024 کے بعد سے اس تنظیم نے دوبارہ خود کو منظم کرنا شروع کیا اور ایک بار پھر خودکش حملوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

Shares: