ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی، نامہ نگار احسان اللہ ایاز)ننکانہ: ڈی ایچ کیو ہسپتال میں بدانتظامی کی انتہا، میڈیکل سلپس ختم، مریض خوار، نظام مفلوج
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب میں بنیادی سہولت کا فقدان مریضوں کے لیے شدید اذیت کا باعث بن گیا ، ہسپتال میں میڈیکل سلپس کی عدم دستیابی کے باعث ایمرجنسی سمیت تمام شعبوں میں علاج معالجے کا عمل متاثر ہو چکا ہے، جبکہ مریضوں اور طبی عملے دونوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق پرچی نہ ہونے کے باعث ڈاکٹرز مریضوں کو ادویات تجویز کرنے سے قاصر ہیں جبکہ نرسنگ سٹاف کا ریکارڈ مرتب کرنا بھی ناممکن ہو چکا ہے۔ ایسے میں ہسپتال انتظامیہ نے "انویسٹی گیشن فارم” کو عبوری پرچی کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، جو نہ صرف غیر موزوں ہے بلکہ مستقبل کے ریکارڈ میں سنگین پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے۔
یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی ہے جب سالانہ کروڑوں روپے کے بجٹ سے چلنے والے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں لاکھوں روپے پرنٹنگ کی مد میں مختص کیے جانے کے باوجود دو پرتوں والی عام میڈیکل سلپ تک دستیاب نہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ انتظامی نااہلی کی بدترین مثال ہے، جس کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
ایک مریض کے لواحق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ”ڈاکٹر نے دوائی تو لکھ دی، لیکن پرچی ہی نہیں ملی، میڈیکل اسٹور والا کہتا ہے بغیر پرچی دوا نہیں دے گا۔ ہم کہاں جائیں؟ کیا سرکاری ہسپتال صرف نام کے لیے رہ گئے ہیں؟”
ہسپتال عملہ بھی پریشان ہے۔ ایک نرس کا کہنا تھا کہ:”ریکارڈ مرتب نہ ہونے سے ہمیں مریض کی حالت اور سابقہ علاج کی تفصیل یاد رکھنے میں شدید دقت ہوتی ہے۔ ہر روز کام کا دُہرا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے۔”
شہری و سماجی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راؤ سے فوری نوٹس لینے اور متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں ایسی بنیادی سہولتوں کی کمی صرف نااہلی نہیں بلکہ عوامی صحت کے ساتھ مجرمانہ کھلواڑ ہے۔کیا سرکاری اسپتالوں میں قلم اور پرچی بھی اب عیاشی بن چکے ہیں؟