وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور ہونے تک صوبائی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جانا چاہیے تھا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مذہبی تنظیم سے مذاکرات کی خبریں درست نہیں، البتہ دونوں اطراف سے رابطے ضرور ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مذہبی تنظیم سے کہا گیا تھا کہ لانگ مارچ اور احتجاج کو ختم کیا جائے، مگر بعد ازاں اس میں تشدد شامل ہوگیا۔ وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ اسپیکر کو علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ منظور ہونے کے بعد ہی اجلاس طلب کرنا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ “ایک طرف وہ کہتے ہیں ہمیں کام نہیں کرنے دیا جاتا، دوسری طرف ان کے نو منتخب وزیراعلیٰ نے جو تقریر کی، کیا وہ اسمبلی میں کرنے والی بات تھی؟” رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ تحریکِ انصاف کو ایک ذمہ دار سیاسی جماعت کے طور پر رویہ اپنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی کہہ رہے ہیں کہ وفاق کے ساتھ نہیں چلیں گے، مگر جو باتیں وہ کر رہے ہیں، وہ آئین اور قانون کے دائرے میں نہیں آتیں۔

راولپنڈی ڈویژن میں دفعہ 144 نافذ، جلسے جلوسوں پر مکمل پابندی

فائبر آپٹک کیبل کی مرمت، ملک میں انٹرنیٹ متاثر رہنے کا امکان

پاکستان میں کیش لیس اکانومی، صارفین ساڑھے 9 کروڑ سے تجاوز کر گئے

فرانسیسی صدر میکرون کا استعفیٰ سے انکار، ملک کو غیر مستحکم کرنے کا الزام

Shares: