حماس کے ایک سینئر رہنما نے کہا ہے کہ تنظیم غزہ میں عبوری مدت کے دوران سیکیورٹی کنٹرول برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے اور وہ اس بات کی یقین دہانی نہیں کرا سکتی کہ ہتھیار ڈال دے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نے کہا کہ گروپ غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے پانچ سال تک کی جنگ بندی پر تیار ہے، بشرطیکہ فلسطینیوں کو مستقبل میں ریاست کے قیام کی امید دی جائے.محمد نزال کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر اتفاق کے چند دن ہی گزرے ہیں۔ ان کے تبصرے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ غزہ میں جنگ کے مکمل خاتمے کی راہ میں اب بھی بڑی رکاوٹیں موجود ہیں۔
انٹرویو میں جب نزال سے پوچھا گیا کہ آیا حماس ہتھیار ڈالنے پر راضی ہوگی، تو انہوں نے کہا کہ میں ہاں یا نہیں میں جواب نہیں دے سکتا۔ یہ اس منصوبے کی نوعیت پر منحصر ہے۔ آپ جس غیر مسلح کرنے کے منصوبے کی بات کر رہے ہیں، وہ کیا ہے؟ اور ہتھیار کس کے حوالے کیے جائیں گے؟انہوں نے مزید کہا کہ اگلے مرحلے کے مذاکرات میں اسلحے سے متعلق معاملات صرف حماس ہی نہیں بلکہ دیگر فلسطینی گروہوں کے بھی ہوں گے، اس لیے وسیع تر فلسطینی اتفاقِ رائے ضروری ہوگا۔محمد نزال کا یہ بھی کہنا تھا کہ حماس کو یرغمالیوں کی باقی لاشوں کو رکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
بانی نے سہیل آفریدی کو مکمل اختیار دے دیا، ایڈوائزری کونسل کی تجویز مسترد
پاک اور افغان سیز فائر، توسیع پر تاحال فیصلہ نہیں ہوا،پاکستانی وفد کل دوحہ روانہ ہوگا
فلمی انداز کا فراڈ، قیدی نے جیل بینک اکاؤنٹ سے 52 لاکھ روپے نکال لیے