پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ملک کے سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ ان کے مطابق ماضی میں ہونے والی بات چیت بھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچی۔انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں جب پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو عمران خان نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، لیکن جب پیش رفت نہ ہوئی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ اگر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئی تجویز لائیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بنائی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی گئی، دو ہفتے تک کوئی ملاقات نہ ہو سکی۔ حکومت کے غیر سنجیدہ رویے کے باعث پی ٹی آئی نے صرف فوٹو سیشن کے لیے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی ان کا سیاسی استعمال کیا جائے
سندھ ،گاڑیوں کی نئی نمبر پلیٹس کے لیے مدت میں توسیع
وزیر دفاع نے دانیال چوہدری کے بیان کی سخت مذمت کر دی
وزیر دفاع نے دانیال چوہدری کے بیان کی سخت مذمت کر دی
ناصر شاہ کی سندھ میں فائر سیفٹی اقدامات تیز کرنے کی ہدایت
تنزانیہ میں انتخابی تشدد، 700 افراد ہلاک، انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ








