فزکس یا طبیعات کا نوبیل انعام تین امریکی سائنسدانوں جان کلارک، مشیل ڈیورٹ اور جان مارٹینز کو دینے کا اعلان کر دیا گیا۔

تینوں ماہرین نے کوانٹم فزکس کے عملی تجربات کیے جو کوانٹم ٹیکنالوجی کی نئی نسل، جیسے کوانٹم کرپٹوگرافی، کوانٹم کمپیوٹرز اور کوانٹم سینسرز، کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے 1980 کی دہائی میں سپر کنڈکٹرز سے بنے برقی سرکٹ پر تجربات کیے، جن سے بڑے پیمانے پر کوانٹم میکینکس کے اثرات کو براہِ راست دیکھا جا سکا۔ ان دریافتوں نے کمپیوٹر چپس میں ٹرانزسٹرز کی ترقی کو ممکن بنایا، جو آج موبائل فونز اور دیگر الیکٹرانک آلات میں استعمال ہوتے ہیں۔

ایوارڈ ملنے پر یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے پروفیسر جان کلارک نے کہا کہ وہ اس اعزاز پر حیران ہیں کیونکہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کا کام اتنی اہمیت اختیار کرے گا۔ ییل یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سانتا باربرا کی پروفیسر مشیل ڈیورٹ نے بھی خوشی کا اظہار کیا، جبکہ تیسرے فاتح جان مارٹینز گوگل کے کوانٹم اے آئی لیب کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں۔

نوبیل انعام کی رقم ایک کروڑ 10 لاکھ سوئیڈش کرون (تقریباً 12 لاکھ امریکی ڈالر) تینوں میں برابر تقسیم کی جائے گی۔واضح رہے کہ نوبیل ایوارڈز الفریڈ نوبیل کی وصیت کے تحت 1901 سے سائنس، ادب اور امن کے شعبوں میں دیے جا رہے ہیں۔ فزکس کا یہ ایوارڈ اس ہفتے کا دوسرا انعام ہے، اس سے پہلے میڈیسن کا ایوارڈ دیا گیا تھا، جبکہ کیمسٹری کا انعام 8 اکتوبر اور امن کا انعام 10 اکتوبر کو دیا جائے گا۔

ماسکو فارمیٹ اجلاس میں افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی مسترد

اسرائیلی جارحیت کے 2 سال ، غزہ کی 3 فیصد آبادی شہید، 92 فیصد مکانات ملبے کا ڈھیر

کراچی پولیس نے برطانوی پولیس افسر کا گم سامان برآمد کر کےحوالے کر دیا

راولپنڈی میں آپریشن، انتہائی مطلوب افغان ڈکیت سمیت 3 ملزمان ہلاک

Shares: