برطانیہ کی دو بڑی مزدور یونینز نے لیبر حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر گرین انرجی کے شعبے میں فوری نوکریاں پیدا نہ کی گئیں تو مزدور طبقہ ان سیاسی جماعتوں کا ساتھ دے سکتا ہے جو نیٹ زیرو پالیسی کی مخالفت کر رہی ہیں۔

یونینز کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے فوسل فیول یعنی روایتی توانائی کی صنعت سکڑتی جا رہی ہے، حکومت کو چاہیے کہ صاف توانائی (گرین انرجی) میں ملازمتوں پر بھرپور توجہ دے، بصورتِ دیگر عوام میں نیٹ زیرو پالیسی پر اعتماد ختم ہو جائے گا۔یاد رہے کہ ریفارم یو کے حالیہ دنوں میں یہ اعلان کر چکی ہے کہ اقتدار میں آکر وہ گرین انرجی کے معاہدے ختم کر دے گی، جب کہ کنزرویٹو پارٹی بھی نیٹ زیرو کی حمایت سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔

یونین کے جنرل سیکرٹری گیری اسمتھ نے نئی مہم "کلائمیٹ جابز یو کے” کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹ زیرو کی جانب منتقلی میں مزدور طبقے کی آواز کو مرکزی حیثیت دی جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر لوگوں کو اپنے علاقوں میں روزگار نہ ملا تو وہ ان جماعتوں کا رخ کریں گے جو ماحولیاتی تبدیلی کو جھٹلاتی ہیں۔اسی طرح پروسپیکٹ یونین کے جنرل سیکرٹری مائیک کلینسی نے کہا کہ اس وقت اصل مسئلہ کلائمیٹ ٹیکنالوجی نہیں بلکہ کلائمیٹ جابز کا ہے۔

یونینز کی جانب سے کروائے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق 55 فیصد عوام چاہتے ہیں کہ حکومت نوکریوں اور معیشت کو پہلی ترجیح دے
،صرف 30 فیصد کو یقین ہے کہ توانائی کی منتقلی سے نوکریوں میں اضافہ ہوگا،جب اپنے علاقے کی بات کی گئی تو صرف 10 فیصد نے کہا کہ انہیں کوئی روزگار کا موقع ملا ہے،یونینز کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر گرین انرجی کے شعبے کے لیے مؤثر صنعتی حکمتِ عملی مرتب کرے، خاص طور پر اُن علاقوں میں جہاں روایتی توانائی کی صنعت ختم ہو رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر لیبر حکومت نے فوری اقدام نہ کیا تو نیٹ زیرو پالیسی کے خلاف سیاسی دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔

ایف بی آر آفس میں سونا، چاندی اور کرنسی سمیت 43 اشیاء کی خرد برد کا انکشاف

ایف بی آر آفس میں سونا، چاندی اور کرنسی سمیت 43 اشیاء کی خرد برد کا انکشاف

سونے کی قیمت میں بڑی کمی، فی تولہ 5900 روپے سستا ہو گیا

Shares: