ن لیگی رہنماؤں کے ساتھ جیلوں میں "زیادتی” ہو رہی ہے، سینیٹر مشاہد اللہ کا انکشاف
مسلم لیگ ن نے تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد سینیٹر مشاہد اللہ خان کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی ہے جو ن لیگ میں موجود حکومت کو ووٹ دینے والوں کو بے نقاب کرے گی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ کی پارٹی اجلاس کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ن لیگ کے رہنماؤں کے ساتھ جیلوں میں زیادتی ہو رہی ہے،
حاصل بزنجو کے مبینہ الزام پر وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک میدان میں آ گئے
احسن اقبال نے کہا کہ ایوان بالا میں جس طرح ہارس ٹریڈنگ ہوئی اس طرح یونین کونسل میں بھی نہیں ہوتی، 14 اراکین نے جو کیا سب کے سامنے ہے، جب اوپن ووٹ پڑا تو 64 ممبران نے چیئرمین کے خلاف ووٹ دیا لیکن جب بلیک باکس میں گئے تو وہاں سے 50 نکلے، ان ووٹوں پر کس نے دباؤ ڈالا؟ کس نے ضمیر فروخت کیا، بحیثیت قوم ہمیں جواب تلاش کرنا ہے.
احسن اقبال نے مزید کہا کہ مجھے یہ گمان ہے کہ پاکستان دشمن اداروں نے دخل اندازی کی ہے، کوئی پاکستانی جس نے آئین کا حلف اٹھایا وہ ایسا نہیں کر سکتا .اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ پاکستان کے آئین کے ساتھ غداری کر رہا ہے، مسلم لیگ ن نے نوٹس لیا ہے، جو لسٹ سوشل میڈیا پر ڈالی گئی اس کی پرزور تردید کرتا ہوں، یہ بھی حقیقت ہے کہ 14 سینیٹرز نے میر صادق اور میر جعفر کا کردار ادا کیا.
واضح رہے کہ سینیٹ کی تاریخ میں پہلی بار جمعرات کوچیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کی قرارداد پر رائے شماری ہوئی۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے پولنگ ایجنٹس کے سامنے ووٹوں کی گنتی کی گئی،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف عدم اعتماد کی قراردادتین ووٹوںسے مسترد ہوگئی، کل 100ارکان نے ووٹ ڈالے ، قرارداد کے حق میں 50 مخالفت میں 45، پانچ ووٹ مسترد ہوئے جبکہ تین ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا، عدم اعتماد کی تحریک مسترد ہونے پر ایوان ایک سنجرانی سب پے بھاری کے نعروں سے گونج اٹھا،