اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے آڈیٹر جنرل کو اسٹیٹ بینک کے آڈٹ کا حکم دے دیا-
باغی ٹی وی: چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس ہوا۔ جس میں تحریک انصاف کے دورحکومت میں 628 افراد کو آسان شرائط پرقرض کی فراہمی کا جائزہ لیا گیا نیب حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ پی اے سی کی ہدایات پر نیب، ایف آئی اے اور آڈیٹر جنرل نے ابتدائی تحقیقات کی ہیں-
نیب حکام نے کہا کہ قرض اسکیم صنعتی شعبے کو مارچ 2020 میں دی گئی، جس کیلیے ابتدائی طور پر رقم 100 ارب روپے رکھی گئی اور پھر بڑھا کر435 ارب روپے کی گئی، مجموعی طور پر اس اسکیم کے تحت 1145 ارب روپے جاری کیے گئے۔ قرض لینے والوں کو 5 فیصد شرح سود پرقرض دیا گیا چیئرمین پی اے سی نورعالم خان نے کہا کہ تحقیقاتی اداروں کو مکمل رپورٹ پیش کرنے دیں، ان 628 افراد کیخلاف کارروائی ہوگی۔ ارکان نے گورنر اسٹیٹ بینک کو ہٹانے کی تجویز بھی دی۔ پی اے سی نے آڈیٹر جنرل کو اسٹیٹ بینک کے آڈٹ کا حکم دے دیا-
عمران خان پانچ سال کیلئے نااہل قرار
اجلاس میں رکن کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ قرض دراصل ڈالر میں دیا گیا، جو ملک سے باہر گیا، کیا اس وقت ملک کی صورتحال ایسی تھی کہ ہم چار ارب ڈالر باہر بھیج سکتے تھے کمیٹی کے رکن حسین طارق نے کہا کہ یہ قرض ڈالر میں لیا گیا اورروپے میں ادا کیا جائے گا۔
چیئرمین نورعالم خان ڈیٹا لیکج کے معاملے پرریکارڈ فراہم نہ کرنے پر چیئرمین نادرا پر پھٹ پڑے نورعالم نے سوال اٹھایا کہ ڈیٹا لیکیج ہوئی ہے، اس پر کیا کارروائی کی گئی؟ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ نادرا کی طرف سے ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ اگر چیئرمین نادرا ریکارڈ فراہم نہ کریں تو ان کیخلاف ایف آئی آر کاٹیں اور گرفتار کریں-
آئی ایم ایف کی شرائط بڑی کڑی اور سخت ہیں،وزیراعظم
آڈیٹرجنرل اجمل گوندل نے کہا کہ پی اے سی کا شفافیت میں اہم کردار ہے، آڈٹ رپورٹس سے گزشتہ پانچ سالوں میں ایک کھرب روپے کی وصولی کی گئی نور عالم خان نے سولہ ماہ میں لگاتار کام کرنے پر ممبران پی اے سی اور افسران اور ملازمین کا شکریہ ادا کیا۔