رابی پیرزادہ اژدھے کی بجائے اینا کونڈا رکھتی تو مقدمہ درج نہ ہوتا۔

شہباز اکمل جندران۔

باغی انویسٹی گیشن سیل۔

رابی پیرزادہ اژدھے کی بجائے اینا کونڈا رکھتی تو مقدمہ درج نہ ہوتا۔پاکستان میں ببر شیر اور اینا کونڈا پالنے کے لیے لائسنس یا اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

گلوکارہ رابی پیرزادہ کے خلاف محکمہ جنگلی حیات نے اژدھے اور مگر مچھ رکھنے کے الزام میں مقدمہ درج کررکھا ہے۔جس کی آج (27ستمبر(کوعدالت میں پیشی ہے۔رابی پیرزادہ کے خلاف مقدمہ پاکستان میں پائے جانے والے مگر مچھ اور راک پائتھون نامی اژدھے پالنے کے الزام میں درج کیا گیا۔راک پائتھون پاکستان میں نارروال، سیالکوٹ اور دیگر علاقوں میں پایا جاتا ہے۔اور اس کی لمبائی بعض اوقات 12فٹ تک ہوسکتی ہے۔راک پائتھون کو انڈین راک پائتھون بھی کہا جاتا ہے۔اور یہ بھارت میں بھی پایا جاتا ہے۔

وائلڈ لائف ایکٹ 1974کے ترمیمی ایکٹ 2007کے مطا بق اژدھے اور مگر مچھ پروٹیکٹیڈ جانوروں اور ریپٹائلز میں شمار ہوتے ہیں۔اور انہیں پالنے یا ان کی بریڈنگ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔البتہ جو وائلڈ اینیمل پروٹیکٹیڈ نہیں اور پاکستان میں پائے جاتے ہیں۔انہیں پالنے کے لیے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے لائسنس حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اسی طرح جو وائلڈ اینیمل پاکستان میں پائے ہی نہیں جاتے جیسا کہ ببر شیر، ٹائیگر، سنو ٹائیگر، بڑے مگر مچھوں کی بعض اقسام اور اینا کونڈا جیسے بڑے سانپ یا اژدھے، پاکستان میں کسی لائسنس کے بغیر رکھے جاسکتے ہیں۔اور ایسے وائلڈ اینیمل وائلڈ لائف ایکٹ 1974کے ترمیمی ایکٹ 2007کے سیکشن 12کی زد میں نہیں آتے۔البتہ محکمہ جنگلی حیات ایسے اینیمل کی پرورش کرنے والے شہریوں کو تحریری گائیڈ لائن فراہم کرتا ہے۔اور ضلعی حکومت ایسے شہری سے بیان حلفی لیتا ہے کہ اس کے پالتو وائلڈ اینیمل سے پڑوسیوں کو پریشانی نہیں ہوگی۔

Comments are closed.