شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل تجربات کے بعد خطے میں کشیدہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق، جرمن نشریاتی ادارے نے رپورٹ میں بتایا کہ جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے میونگ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد شمالی کوریا کا یہ پہلا میزائل تجربہ ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوبی کوریا کے دورے اور ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) اجلاس کی تیاریاں جاری ہیں، جس میں عالمی رہنما شرکت کریں گے۔جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر کے مطابق، میزائل تجربے کے بعد قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تاکہ خطے کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔
دوسری جانب جاپان کی وزیر اعظم سنائے تکائچی نے کہا کہ کوئی میزائل جاپانی حدود میں داخل نہیں ہوا اور نہ ہی کسی نقصان کی اطلاع ملی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تازہ صورتحال کے حوالے سے جاپان، جنوبی کوریا اور امریکا کے درمیان قریبی رابطہ برقرار ہے۔واضح رہے کہ شمالی کوریا نے دارالحکومت پیونگ یانگ کے جنوبی علاقے سے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے کئی بیلسٹک میزائل فائر کیے، جو تقریباً 350 کلومیٹر شمال مشرقی سمت میں گئے۔ جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے تجربے کی تصدیق کر دی
کسی مدرسے یا مسجد کو بند نہیں کیا ، پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے: محسن نقوی
پاکستان کے فضائی حملوں میں دہشت گرد کمانڈر گل بہادر ساتھیوں سمیت ہلاک
اسرائیلی پارلیمنٹ کی مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق بل کی منظوری
نئے پاکستانی پاسپورٹس میں جدید سیکیورٹی فیچرز، والدہ کا نام بھی شامل











