ناروے نے روس اور نیٹو کے درمیان ممکنہ جنگ کے خدشات کے تحت بڑے پیمانے پر بم شیلٹرز کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے-
باغی ٹی وی : عالمی میڈیا کے مطابق حکومت کا کہنا ہے کہ نئی عمارتوں میں حفاظتی شیلٹرز کی تعمیر یورپ میں بڑھتی غیر یقینی صورتحال اور روسی صدر ولادیمر پیوٹن کے ممکنہ اقدامات کے پیش نظر کی جا رہی ہے،دو الگ الگ پناہ گاہیں بنائی جائیں گی جن میں سے ایک لوگوں کو کیمیائی یا تابکار ہتھیاروں سے محفوظ رکھے گا۔
وزیرِ انصاف ایمیلی اینگر میل نے کہا کہ ”بدترین حالات“ میں شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے۔
20 سال قبل سپمسن نے لاس اینجلس میں خوفناک آتشزدگی کی پیشگوئی کی تھی؟
1,000 مربع میٹر سے بڑی عمارتوں میں شیلٹرز لازمی ہوں گے شیلٹرز تابکار، کیمیائی اور روایتی ہتھیاروں سے تحفظ فراہم کریں گے، پار کنگ گیراج یا سب وے اسٹیشنز کو بھی شیلٹرز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
لتھوانیا، لٹویا، اور ایسٹونیا بھی اپنی دفاعی حکمتِ عملی کو مضبوط کر رہے ہیں، جبکہ نیٹو آرکٹک میں جنگی مشقیں کر رہا ہے روسی جارحیت اور ہائپرسونک میزائل نصب کرنے کی اطلاعات کے بعد یورپ میں خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔
آئی سی سی وفد کا قذافی اسٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کام کا بغور جائزہ