شائننگ انڈیا نہیں بلکہ بھوکا بھارت،پاکستان کا تقابلی جائزہ
تحریر: ڈاکٹر غلام مصطفےٰ بڈانی
نریندر مودی جب دنیا بھر میں ’’شائننگ انڈیا‘‘ یعنی روشن بھارت کا نعرہ لگاتے ہیں تو وہ ایک ایسے ملک کی تصویر دکھاتے ہیں جہاں بڑی بڑی عمارتیں، جدید ٹیکنالوجی، اور ترقی کی چمک نظر آتی ہے۔ مگر اگر ان چمکتی سڑکوں اور عمارتوں کے پیچھے عام آدمی کی زندگی کو دیکھا جائے تو حقیقت بالکل مختلف ہے۔ تازہ رپورٹوں کے مطابق بھارت آج دنیا کا ساتواں سب سے زیادہ مقروض ملک بن چکا ہے۔ امریکی تحقیقی ادارے ورلڈ پاپولیشن ریویو کی رپورٹ کہتی ہے کہ بھارت پر اس وقت 3 ہزار ارب ڈالر کا قرض ہے اور ہر بھارتی شہری پر اوسطاً 504 ڈالر کا قرض چڑھا ہوا ہے۔
اس کے مقابلے میں پاکستان کا نمبر اس فہرست میں 33واں ہے، جہاں قومی قرض 260 ارب ڈالر کے قریب ہے یعنی بھارت ہم سے کہیں زیادہ مقروض ہونے کے باوجود خود کو ترقی یافتہ ملک کہلواتا ہے۔
لیکن اصل فرق معیشت نہیں بلکہ زندگی کے معیار کا ہے۔ بھارت میں لاکھوں لوگ آج بھی بھوکے سوتے ہیں۔ اقوام متحدہ اور ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹوں کے مطابق بھارت میں تقریباً 22 کروڑ افراد روزانہ بھوکے پیٹ سوتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر عورتیں اور بچے ہیں جو غذائی کمی اور کمزور صحت کا شکار ہیں۔ یہی نہیں، ورلڈ بینک کے اندازے کے مطابق بھارت میں تقریباً سات فیصد آبادی کے پاس بیت الخلا (ٹائلٹ) کی سہولت تک موجود نہیں۔ دیہاتوں میں لاکھوں لوگ آج بھی کھلے میدانوں میں رفع حاجت پر مجبور ہیں۔
اب ذرا پاکستان کو دیکھیں۔ یہاں اگرچہ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت جیسے مسائل ضرور ہیں مگر کوئی شخص بھوکا نہیں سوتا۔ پاکستان میں ’’احساس‘‘، ’’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام‘‘، اور پاکستان بیت المال جیسے سرکاری منصوبے لاکھوں غریب خاندانوں کو خوراک اور مالی مدد فراہم کرتے ہیں۔ دیہاتوں میں آج بھی لوگوں کے درمیان ہمدردی، خیرات اور ایک دوسرے کا سہارا بننے کی روایت موجود ہے۔
بھارت کے بڑے شہروں، جیسے دہلی، ممبئی اور کولکتہ میں لاکھوں لوگ فٹ پاتھوں پر سوتے ہیں۔ بچے اور بوڑھے سب ایک ہی کمبل کے نیچے گزر بسر کرتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں بے گھر افراد کی تعداد اس قدر زیادہ نہیں۔ یہاں حکومت اور فلاحی تنظیموں نے کئی شہروں میں پناہ گاہیں (شیلٹر ہومز) قائم کی ہیں جہاں لوگ مفت کھانا اور رہائش حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت میں دولت چند ہاتھوں تک محدود ہے۔ اکنامک سروے آف انڈیا 2024 کے مطابق بھارت کی کل دولت کا 77 فیصد صرف دس فیصد امیر ترین طبقے کے پاس ہے۔ یعنی عام آدمی کی جیب خالی ہے مگر چند کاروباری خاندانوں کے محلات چمک رہے ہیں۔ پاکستان میں اگرچہ معاشی مسائل ہیں، لیکن دولت کی تقسیم بھارت کے مقابلے میں کچھ بہتر اور متوازن ہے۔ یہاں متوسط طبقہ اب بھی موجود ہے اور سماجی زندگی کا اہم حصہ ہے۔
مودی جب پاکستان کو ’’بھوکا اور ننگا ملک‘‘ کہتے ہیں تو حقیقت میں وہ اپنے ملک کے زخم چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ دنیا کی بڑی رپورٹس بتاتی ہیں کہ بھارت میں لاکھوں بچے خوراک اور علاج سے محروم ہیں۔ گلوبل ہنگر انڈیکس 2024 کے مطابق بھارت کا نمبر 111 واں ہے، جبکہ پاکستان کا 102 واں۔ یہ فرق چھوٹا ضرور ہے مگر یہ ثابت کرتا ہے کہ بھارت میں بھوک پاکستان سے زیادہ شدید ہے۔
پاکستان میں عام شہری کی زندگی میں غربت ضرور ہے مگر انسانیت، خودداری اور ہمدردی کی روشنی باقی ہے۔ یہاں اگر کوئی مصیبت میں ہو تو لوگ مدد کے لیے آگے بڑھتے ہیں۔ محلے کے دکاندار سے لے کر مساجد تک، ہر جگہ کسی نہ کسی شکل میں لوگوں کو سہارا مل جاتا ہے۔
اس کے برعکس بھارت کا ’’شائننگ انڈیا‘‘ دراصل بھوکا بھارت بن چکا ہے، جہاں بڑی عمارتوں کے نیچے بچے بھوک سے بلکتے ہیں اور جدید شہروں کے فٹ پاتھوں پر لوگ چھت کے بغیر سوتے ہیں۔ دنیا کو دکھائی جانے والی ترقی کے پیچھے عام بھارتی شہری کی حالت دگرگوں ہے۔
پاکستان کے مسائل اپنی جگہ درست ہیں مگر یہاں عوام میں ایک دوسرے کے لیے احساس اور بھائی چارہ زندہ ہے۔ یہی جذبہ پاکستان کی اصل طاقت ہے۔ اگر ہمارے وسائل صحیح استعمال ہوں، بدعنوانی پر قابو پایا جائے اور تعلیم و روزگار کے مواقع بڑھائے جائیں تو پاکستان اس خطے کا سب سے مضبوط انسانی معاشرہ بن سکتا ہے۔
آج بھارت کا وہی چمکتا دمکتا ’’شائننگ انڈیا‘‘ اندر سے بھوکا، کمزور اور خوف زدہ نظر آتا ہے۔ ایک طرف ارب پتیوں کے محلات جگمگا رہے ہیں تو دوسری طرف لاکھوں لوگ فٹ پاتھوں پر بھوکے سوتے ہیں۔ مودی سرکار نے مذہبی نفرت، ظلم اور طبقاتی ناانصافی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ تعلیم، صحت اور روزگار کے میدان میں بھارت پیچھے جا رہا ہے اور سماجی ناہمواری نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔
دوسری طرف پاکستان تمام معاشی مشکلات کے باوجود، اب بھی دلوں میں امید، ایثار اور ایمان کی دولت رکھتا ہے۔ یہاں کوئی مودی نہیں جو اقلیتوں کو جلائے، کوئی انتہا پسند حکومت نہیں جو مذہب کے نام پر سیاست کرے۔ پاکستان کا اصل چہرہ اس کی عوام کی غیرت، قربانی اور ایک دوسرے کے لیے محبت ہے۔
مودی کا ’’شائننگ انڈیا‘‘ صرف نعرہ ہے جبکہ پاکستان حقیقت ہے۔ وہ حقیقت جو کم وسائل کے باوجود جینے، ڈٹ کے رہنے اور آگے بڑھنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔اب وقت دور نہیں جب مودی کا مصنوعی چمک دمک والا بھارت اپنی نفرتوں کے بوجھ تلے دب جائے گا اور دنیا دیکھے گی کہ اصل روشنی، اصل شان، اصل وقار صرف پاکستان کے پاس ہے۔ کیونکہ پاکستان نہ کسی کی زمین پر بنا، نہ کسی کے سائے میں زندہ ہے،بلکہ پاکستان خودمختار اور آزاد پاکستانیوں کی سرزمین ہے .
پاکستانی عوام و پاکستان زندہ باد ،افوج پاکستان پائندہ باد۔