لاہوار:میں آج کوئی سیاسی گفتگو نہیں کررہا ، نہ ہی میں آج سیاست کو موضوع بنانا چاہتا ہوں مجھے تو فکر ہے کہ جب اس دنیا کے بڑے برے طاقتورملک تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں توپھر پاکستان کا کیا بنے گا، یہ کہنا تھا سنئر صحافی مبشرلقمان کا جونہ صرف سیاسی امور پر دسترس رکھتے ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی معاملات کو بڑے قریب سے دیکھتے ہیں
سینئرصحافی مبشرلقمان کہتے ہیں کہ میں آج دنیا کے تازہ ترین حالات سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں جن پر نظررکھنا ہر پاکستانی اور خاص کرحکمران طبقے کے لیے تو بہت ہی ضروری ہے جوملکی مفاد کے حوالے سے عاری نظرآتا ہے، مبشرلقمان کہتے ہیں کہ دنیا میں ایک طرف اس برطانیہ کی ملکہ کی وفات کی رسومات جاری ہیں جوبرطانیہ دنیا میں ایک بڑا طاقتور ملک تھا لیکن آج اس ملک کا یہ حال ہے کہ وہاںلوگ ایک وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں
مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ لوگوں کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ، پھرسردی کا موسم بھی آرہا ہے ، اور یورپ کی سردی تو بہت ہی سخت ہوتی ہے جہاں آگ جلانے کے بغیرسردی کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے ، جب برطانیہ سمیت یورپ میںایک طرف مہنگائی ہے اور دوسری طرف گیس اور توانائی کے دیگرذرائع کا بحران ہےتو ان کو توتڑپنا یقینی نظر آرہا ہے
مبشرلقمان کہتے ہیں کہ امریکہ کا بھی یہی حال ہے وہاں مہنگائی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں ، وہاں امریکہ میں ایک عام شخص کی تنخواہ دو اڑھائی ہزار ڈالر ہے تو اگر ایک شخص کو زندہ رہنے کے لیے کھانے پینے کے لیے اس کی تنخواہ کا پچاس فیصد خرچ ہوجائےتو وہ باقی ضروریات کس طرح پوریں کریں گے ان کو کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے آجکل وہ کریڈٹ کارڈ کے گرد ہی گھوم رہے ہیں تاکہ ان کو کم سے کم خرچ کرنے پڑیں
سینئرصحافی کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپ اس وقت توانائی کے سخت ترین بحران کا سامنا کررہا ہے اوریورپ کی توانائی کے چشمے روس سے نکلتے ہیں روس یوکرین جنگ کے بعد روس نے اپنی سپلائی لائین بند کردی ہٰیں جس کےبعد یورپ میں سخت اندھیرے چھا جانے کے خدشات ہیں ، سخت سردی ہوتی ہے اس سردی میں زندہ رہنے کےلیے کمروں کو گرم رکھنا ضروری ہے اوریہ صرف گیس سے ممکن ہے جو روس سے آرہی ہے ، اس کے باوجود روس نے یورپ کو گیس کی کچھ مقدار فرااہم کرکے ایک سو ارب ڈالرکما بھی لیے ہیں
دوسری طرف یورپ میں جرمنی کہ جوآج سے دو تین سال پہنے بہت زیادہ ترقی کررہا تھا آج یورپ میںاگرکسی کا بُرا حال ہے تو وہ جرمنی کا ہے ،جس کی معیشت ڈوب رہی ہے ، جس کو توانائی کے بحران کا سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے ، مہنگائی ہے ، بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور جرمنی کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا کہ وہ اس مشکل صورت حال سے کسیے بچ پائے گا ،
مبشرلقمان کہتے ہیں کہ بعض لوگوںکا یہ کہنا ہے کہ اگرروس نے یوپر کو جانے والی گیس کی سپلائی منقطع کردی ہے تو یورپ قطر سے گیس لے لے ، ایل پی جی اور این ایل جی قطر کے پاس بہت زیادہ گیس کے ذخائر ہیں
مبشرلقمان کہتے ہیں کہ میں ان کو بتانا چاہتا ہوںکہ قطرسے گیس لینے کے لیے کم از کیم تین سال کا عرصہ درکار ہے اور اس مقصد کےلیے کھربوں ڈالرز بھی چاہیں ، یورپ کے پاس پیسے بھی نہیں ، مہنگائی ہے ، بے روزگاری بڑھ رہی ہے ،قطر سے گیس کے لیے پائپ لائنز اور دیگرسسٹمز کو بھی انسٹال کرنے کے لیے بہت وقت درکار ہے ،ان حالات میں روس کے متبادل کے طور پر گیس کی فراہمی بہت ہی مشکل ہے اور ناممکن کے قریب تر ہے
مبشرلقمان کا کہنا ہے کہ وہ تو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ روس یوکرین جنگ میں روس نے ان حالات کا مقابلہ کرنے کی پہلے ہی منصوبہ بندی کررکھی تھی اور وہ اچھے انداز سے آگے بڑھ رہا ہے اوران حالات میں چین بھی روس کا برا حلیف بن کرسامنے آیا ہے . چین روس کے تیل اور گیس کا بڑا خریدار ہے اور چین کو روس کی سلامتی عزیز ہے، آنے والے دنوں میں یورپ کومزید سخت حالات اور مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا
یورپ اپنی سرحدیںکھول کردنیا بھر سے آنے والوں سے پیسے لینے کا کاروبار شروع کرے گا ، کینیڈا پہلے ہی اس قسم کے کاروباری انداز کو اپنا رہا ہے ،
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں بھی توانائی کا بحران ہے اور ہمیں اس بحران سے نکلنے کے لیے ہائیڈل پاور پراجکیٹس کو اپنانا ہوگا ، ہاوسنگ سوسائٹیز کے کلچر کو محدود کریںتو زیادہ بہتر ہے ، ہمیں زراعت کے لیے زمینیں بچانی چاہیں ، کھاد کسانوں کو جینئوئن دیں تو ہمارے کسان کو بھی فائدہ ہوگا اور ہماری زراعت بڑے گی پھلے پھولے گی اور جب یہ بہتری آئے گی تو ملک خوشحال ہوگا
پاکستان سے گندم ، گوشت اور ڈالرکی اسمگلنگ جاری ہے ، اگر یہ حالات رہے تو پھر پاکستان کیسے سکون کا سانس لے سکتا ہے ، پاکستان میں فوڈ سیکورٹی سے بھی بہتری آسکتی ہے ، ڈیمز کی کمی کا احساس تو اب قوم کو ہوگیا ہی ہوگا اگرآج کالا باغ ڈیم بنا ہوتا توجس سیلاب نے پاکستان کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے ، اتنا پانی تو کالا باغ ڈیم اپنے اندرسمو لیتا ، بجلی بھی بنتی ، زراعت بھی ترقی کرتی ، سیلاب بھی نہ آتے اور ملک بھی خوشحال ہوتا مگر یہ کون کرے گا اگرحکمرانوں کا یہی انداز رہا وہ خود ہی لوٹ کھسوٹ میں مصروف رہے تو قوم کو کون بچائے گا اس کےلیے قوم کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے