ترکیہ میں تباہ کن زلزلہ،گرتے اسپتال سےنرسوں نےمریضوں کو تنہا چھوڑکرجانےسےانکارکردیا

ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے زلزلے نے تباہی مچادی ہے، رات گئے آنے والے زلزلے نے لوگوں کو بچنے کا موقع ہی نہ دیا، بلند و بالا عمارتیں لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، 50 سے زائد آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی کئی گھنٹوں تک جاری رہا، دونوں ممالک میں اموات کی مجموعی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کر گئی،شام اور ترکیہ میں زلزلے میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ،امدادی سرگرمیاں جاری ہیں-

باغی ٹی وی: ریسکیو ٹیمیں ترکیہ کے شہر اسکندرون کے ایک سرکاری اسپتال کے کھنڈرات کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کا کچھ حصہ پیر کو آنے والے تباہ کن زلزلے سے زمیں بوس ہوگیا تھا جس میں تقریباً 4,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ترکیہ وشام میں زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد 2600 سے تجاوز،ترکیہ میں متاثرین سخت مشکلات کا شکار

اندھیرا ہوتے ہی ایک زخمی کو ملبے سے نکال کراسٹریچر پر لے جایا گیا۔ امدادی کارکن ملبے کے اس بڑے ڈھیرسےزخمیوں اور جاں بحق ہونے والوں کو نکالنے کے لیے گئےتو پتا چلا کہ اسکندرون اسپتال تباہ ہوچکا ہےاسپتال کا انتہائی نگہداشت کا سیکشن تباہ ہوچکا ہے۔ امدادی کارکن اس مقام پر بارش اورسرد موسم کےباوجود جہاں روشنی کے لیےجنریٹراستعمال کیے گئے تھے، مزید زندہ بچ جانے کی امید کر رہے تھے۔

"العربیہ” کے مطابق اسپتال کے اس حصے میں جو اب بھی کھڑا ہے، صحت کے کارکنان افراتفری کے ماحول میں زخمیوں کی دیکھ بھال کررہےہیں ایمبولینسز نہ ہونے کی وجہ سے زخمی پرائیویٹ کاروں میں لائےجاتےرہے اوردرجنوں لوگ اسپتال کے داخلی دروازے پر فرش پر چٹائیوں پر لیٹائے گئے۔

انتہائی نگہداشت کےیونٹ میں میرف نامی نرس نےکہا کہ وہ رات کی شفٹ پر تھیں جب صبح سےپہلے زلزلہ آیا۔ اچانک، عمارت لرزنے لگی اور زلزلے کے جھٹکے آہستہ آہستہ بڑھنے لگےمیں اور میرے دوستوں نے عمارت سے نکلنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی ہم نے اپنے مریضوں کواکیلا چھوڑا۔ پھر ہم نے ایک خوفناک شور سنا اور عمارت گررہی تھی۔

ترکیہ اور شام میں زلزلے سے 10ہزار سے زائد اموات کا خدشہ

اس نے مزید کہا کہ سیڑھیوں کو نقصان پہنچ چکا تھا، ہم عمارت سے باہر نہیں نکل سکتے تھے ہمیں پہلے تو معلوم نہیں تھا کہ عمارت کا بڑا حصہ گر گیا ہے لیکن جب ہم اپنے کمرے سے باہر نکلے تو راہداری ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی۔

میرف نے مزید کہا کہ بالآخر اسے بچا لیا گیا، لیکن عمارت کے دوسرے حصے میں اس کے ساتھی اور مریض اتنے خوش قسمت نہیں تھے۔ وہ ملبے تلے دب چکے ہیں۔15 گھنٹے گزر چکے ہیں، میں اپنے کسی ساتھی سے رابطہ نہیں کر سکتی اور ان میں سے کسی کو بھی ملبے کے نیچے سے نہیں نکالا گیا۔ میرے ساتھیوں نے اپنے مریضوں کو نہیں چھوڑا اور مجھے نہیں معلوم کہ ان کا انجام کیا ہوا ہے۔”

زلزلے سے صرف خطائی صوبے میں 1,200 سے زیادہ عمارتیں تباہ ہوئی ہیں۔ اسکندرون شہر بھی اسی میں واقع ہے۔ ترک وزیر صحت فخر الدین قوجہ نے کہا کہ خطائی میں کم از کم 520 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ پیر کی صبح جنوبی ترکی میں تباہ کن زلزلہ آیا جس کی شدت 7.7 تھی۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے ملک میں قیامت خیز زلزلے کے بعد سات روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے ملک میں آنے والے ہولناک زلزلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ترک قوم اس وقت مشکل لمحے سے گذر رہی ہے۔ اب تک ترکیہ میں 3000اور شام میں 1,445 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ترک حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامے کے مطابق 12 فروری بہ روز اتوار شام تک ترکیہ میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا-

پاکستان سے ریسکیو ٹیم اور امدادی سامان کا خصوصی طیارہ ترکیہ روانہ ،یو اے ای کا بھی زلزلہ متاثرین…

Comments are closed.