اوچ شریف،باغی ٹی وی (نامہ نگارحبیب خان) گورنمنٹ بوائز ہائی سکول اوچ شریف میں بی آئی ایس پی کے مختص کردہ مراکز پر ڈیوٹی انچارج
پولیس اہلکار مرتضی نوسر باز خواتین گینگ کا سرغنہ نکلا، پولیس اہلکار خواتین پر مشتمل گینگ بنا کر مستحق خواتین سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی رقم نوسربازی کی وارداتیں شروع کر رکھی ہیں۔ جس کے نتیجہ میں درجنوں مستحق خواتین کو بے نظیر انکم سپورٹ کی مد میں ملنے والے رقم سے محروم کیا جا رہا ہے

تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ بوائز ہائی سکول اوچ شریف میں بی آئی ایس پی کے مختص کردہ مراکز پر فراہم کردہ ڈیوائسز پر مامور ایجنٹس خواتین سے فی کس 1000 روپے بٹور رہیں ہیں، سارا دن لائنوں میں کھڑے رہنے کے بعد خواتین خالی ہاتھ گھروں کو لوٹنے لگیں، روزہ کی حالت میں دھوپ میں کھڑی خواتین نے ارباب اختیار سے شکایت کی کہ یہاں سنٹر پر چھاؤں کا کوئی مناسب بندوبست نہیں اور عملہ کی بدعنوانیاں عروج پر ہیں۔

یہاں پر تعینات پولیس اہلکار اے ایس آئی مرتضیٰ کے متعلق بھی شکایات سامنے آئیں کہ اے ایس اے مراکز پر خاتون کی مدد کرنے کے بہانے خواتین رکھی ہوئی ہیں اور ان سے رابطہ نمبر مانگتا ہے اور اس کے ساتھ کانسٹیبلان منیر لنگاہ، عمیر اور سلیم بھی برابر شریک ہیں، مزکورہ پولیس جوان خواتین کو رقم جلد دلوانے کے عوض 500 روپے خرچی جبکہ ڈیوائس آپریٹر کیلئے 1000روپے الگ وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے،خواتین میں بیشتر بیمار، بزرگ خواتین بھی شامل ہیں جو دور دراز علاقوں سے کرایہ ادا کرکے آتی ہیں سارا دن روزے کی حالت میں لمبی لائنوں میں کھڑے رہنے کے بعد اہلکار اور عملہ کو پیسے نہ دینے کی وجہ سے ڈیوائسز خراب ہونے کا بہانہ بنا کر انکو ٹرخا دیا جاتا ہے اور وہ خالی ہاتھ گھر واپس لوٹ جاتی ہیں، دھوپ ، لمبی لائنیں ، دھکم پیل سے خواتین کی موقع پر بے ہوش ہوجانے کی شکایات بھی موصول ہورہی ہیں، خواتین کو رقم کے حصول میں شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے

پولیس اہلکاروں سے موقف لیا گیا تو اے ایس آئی مرتضیٰ و کانسٹیبلان کا کہنا تھا کہ یہاں تشریف لانے والی سب خواتین ہمارے لئے برابر قابل عزت ہیں۔ ان سے نمبر مانگنے کے الزامات سراسر بے بنیاد ہیں۔ البتہ خواتین کی رہنمائی کے لیے چند خواتین کو رکھا ہوا ہے جو کہ خواتین کی رہنمائی کے لیے ہم کسی بھی خاتون سے نمبر نہیں مانگتے،سب کی برابر معاونت کرتے ہیں البتہ جو خواتین ہم نے خواتین کی رہنمائی کے لیے رکھی ہوئی ہیں رقم نکلنے پر خواتین انہیں 500یا 1000روپے رہنمائی کرنے کے عوض دے کر جاتی ہیں ہم نے مدد کے عوض کبھی کسی سے پیسے نہیں مانگے۔ ہم تو دھوپ میں بیٹھ کر بھی سارا دن مدد کرتے ہیں۔ پیسوں کی کٹوتی متعلق ان کا کہنا تھا ہم صرف ان کا رابطہ ڈائرکٹ موبائل ریٹیلرز سے کراتے ہیں، متاثرہ خواتین نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ سے اپیل کی ہے کہ خراب ڈیوائسسز اور مبینہ بدعنوان عملے سے جان چھڑائی جائے اور رقم کے حصول کو آسان بنایاجائے۔

آئے روز کبھی نیٹ ورک تو کبھی ڈیوائس خرابی کا بہانہ بنا کر غریب مستحق خواتین کو خوار کیا جارہا ہے۔ تحصیل انتظامیہ کی جانب سے سنٹر پر خواتین کے لیے کیمپ، کرسیوں اور سایہ کا بھی کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ لمبی لائنوں اور اک ہی جگہ ڈیوائسز اکھٹا ہونے کے باعث خواتین کی تعداد بڑھ جاتی ہے دھکم پیل ، بدنظمی سے خواتین کی تزلیل کی جارہی ہے

خواتین نےحکام بالا سے اپیل کی ہے کہ یہاں مرد اہلکار خواتین سے نمبر مانگتے ہیں، ٹھرک جھاڑتے ہیں اور انکی سفارش کے بغیر سنٹر سے رقم نکلوانا ممکن نہیں، خدارا اس سنٹر پر سے اس بد عنوان عملہ کو تبدیل کیا جائے.

Shares: