اوچ شریف:بڑی عید پر بجلی کے بلوں میں ہوشرباء اضافہ، بل دیکھ کرعوام کی چیخیں نکل گئیں

اوچ شریف،باغی ٹی وی (نامہ نگارحبیب خان) مہنگی بجلی نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں، بڑی عید پر بجلی کے بلوں میں ہوشربا بڑا اضافہ، مبینہ اضافی سر چارج اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر لوٹ مار بند کی جائے شہریوں کا حکومت سے مطالبہ،

تفصیل کے مطابق شہریوں نے بجلی کے بلوں میں لگنے والے ظالمانہ ٹیکس کو مسترد کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لئے حکومت ملکی معیشت اور تاجر برادری سمیت عام آدمی کو تباہ و برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے ہزاروں روپے سیلز ٹیکس ماہوار لگانا گھریلو صارفین و دکانداروں پر ظلم ہے، روزگار نہ ہونے کی وجہ سے عام شہری اور تاجر برادری پہلے ہی بے حال ہے اوپر سے حکومت بجلی کے بلوں میں سیلز ٹیکس عائد کرکے معاشی قتل کر رہی ہے،

شہریوں کا کہنا تھا کہ غریب عوام پہلے مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہے آج ان بدترین حالات معاشی بدحالی، مہنگائی، بیروزگاری اور کاروبار پر جمود کی اصل وجہ یہ غیر مقبول ٹیکسز کا نظام ہی ہے حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک کر تاجروں اور عوام کو ٹیکسوں کی دلدل میں دھکیل دیا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف بھی وڈیروں اور جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کو نہیں کہتا صرف عوام کا خون نچوڑنے کے احکامات دیتا ہے

حکمران بھی عوام پر مختلف قسم کے ٹیکس لگاتے ہیں،فیول پرائس ایڈجسمنٹ کا جو ٹیکس بجلی کے بل میں آتا ہے وہ اس قدر زیادہ ہے کہ بجلی کی رقم اصل بل سے بھی زیادہ فیول ایڈجسٹمنٹ پرائس کی رقم ہوتی ہے شہری اس ظالمانہ ٹیکس کے خلاف غریب عوام اور تاجربرداری کے ساتھ ہے اور احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ نئے ٹیکس فوری واپس لیے جائیں تاکہ عوام اور تاجر سکھ کا سانس لے سکیں

شہریوں نے اس زیادتی پر شدید تنقید کا حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لوگوں کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے اور فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا خاتمہ کیا جائے پہلے ہی عوام دو وقت کی روٹی کا بندوبست نہیں کر پا رہے کیونکہ بڑھتی مہنگائی نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے،

بجلی صارفین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوں میں عوام سے جبراً وہ ٹیکسز بھی وصول کررہی ہے جن کے بارے میں انہیں علم ہی نہیں کہ وہ کس مد میں یہ ٹیکسز ادا کر رہے ہیں۔نیپرا کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں ایک ماہ کیلئے اضافہ کرنا درحقیقت عوام کو دیوار سے لگانے سے مترادف ہے جبکہ بجلی کے نرخوں میں جو اضافہ ایک ماہ کیلئے کیا جاتا ہے‘ وہ ایک ماہ بعد واپس لیا جاتا ہے یا نہیں‘ اس کا بھی عوام کو کچھ پتہ نہیں ہوتا کیونکہ جو بل موصول ہوتے ہیں وہ اس قدر پیچیدہ ہوتے ہیں کہ عام آدمی انہیں پڑھنے سے قاصر نظر آتا ہے کہ کونسے اضافی چارجز وہ ادا کر رہا ہے اور کونسے چارجز واپس لئے گئے ہیں۔

بجلی کے نرخوں میں اضافہ در اضافہ حکومت بالخصوص مسلم لیگ (ن) کیلئے لمحہ فکریہ ہے جو اپنی انتخابی مہم میں عوام کو 300 یونٹ تک بجلی فری دینے کے دعوے کرتی رہی ہے۔ اگر ماہانہ بنیادوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بجلی کے نرخوں میں اسی طرح اضافہ کیا جاتا رہا تو عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو سکتا ہے جو ردعمل کے طور پر سڑکوں پر نکل کر حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں، شہریوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ واپڈا کی لوٹ مار کا از خود نوٹس لیکر شہریوں کو بچایا جائے.

Leave a reply