اوچ شریف، باغی ٹی وی ( نامہ نگار حبیب خان) عباسیہ لنک کینال نہر پنجند نہر سمیت دیگر نہر کناروں سے سرکاری قیمتی درختوں کا صفایا شروع محکمہ جنگلات کے افسران کی مبینہ ملی بھگت اور ساز باز سے درختوں کی کٹائی سے سرکاری خزانہ کو چونا لگانے کا انکشاف، ٹمبر مافیا راتوں رات کروڑوں میں کھیلنے لگا، ہریالی کا خاتمہ اور ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ، علاقہ مکینوں میں تشویش کی لہر،
تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب کی سب تحصیل اوچ شریف میں ٹمبر مافیا نے مبینہ با اثر شخصیات کی چھتری تلے اور محکمہ جنگلات کے کرپٹ آفیسران کی ملی بھگت سے سڑکوں ،نہروں اور سرکاری اراضی سے انتہائی قیمتی درختوں کی کٹائی کرکے سرعام بیچنے کا مکروہ اور قبیح دھندہ شروع کر رکھا ہے ،جس سے سرکاری درختوں کا صفایا ہو رہا ہے ،
ٹمبر مافیا کی کاروائیوں سے کسی سرکاری ادارے کے درخت محفوظ نہیں ہیں، گذشتہ بیس سالوں میں کیکر ،شیشم، سفیدے سمیت دیگر قیمتی درختوں کو صفحہ ہستی سے مٹا کر قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹنے بارے انکشاف ہوا ہے،
ذرائع کے مطابق ٹمبر مافیاکو تیار کرنے اور سر پرستی میں محکمہ جنگلات کے آفیسران و اہلکاروں کے علاوہ محکمہ پولیس کی کالی بھیڑوں کا بھی اہم کردار بتایا جاتا ہے، جو جائے وقوعہ سے لے کر ملک بھر کی بڑی بڑی لکڑ منڈیوں ملتان ، فیصل آباد اور کراچی سمیت دیگر بڑے بڑے لکڑی ڈپوﺅں تک پہنچنے میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔
رات کی تاریکی میں درخت چوری کی وارداتوں میں مقامی پولیس کے بعض اہلکاروں سے ملی بھگت کر کے ٹرکوں کے ذریعے بھجوایاجاتا ہے، اگر کوئی بندہ لکڑی چوروں کو پکڑوا بھی لیتا ہے تو جنگلات آفیسران فوراََ پہنچ کر معمولی جرمانہ کی رسید جاری کرکے لکڑی سپر داری کروا کے چلتے بنتے ہیں،
گذشتہ شب عباسیہ لنک کینال ککس موڑ پر ٹمبر مافیا درختوں کا صفایا کر رہے تھے کہ مقامی لوگوں کے آنے کی اطلاع ٹمبر مافیا کو موصول ہوئی تو ٹمبر مافیا درختوں کو چھوڑ کر جائے وقوعہ سے رفوچکر ہو گئے ،
اس سلسلے میں مقامی شہریوں محمدآصف، محمدفاروق، محمدزاہد، ظہور و دیگرز نے ڈپٹی کمشنر بہاول پور وفاقی وزیر ماحولیات اور محکمہ جنگلات سمیت دیگر متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں میں تعینات کئے گئے محکمہ جنگلات کے کرپٹ آفیسران واہلکاران اور ٹمبر مافیا کے خلاف تحقیقات کرنے اور ان کے نام اثاثہ جات کو چیک کیا جائے، کیونکہ معمولی تنخواہوں والے ملازمین مبینہ طور پر کروڑوں اربوں روپے کے مالک کیسے بن گئے ہیں