اوچ شریفباغی ٹی وی (نامہ نگارحبیب خان )بدلتے موسم نے یکدم گرم کپڑوں کی مانگ میں اضافہ کردیا، بند جوتوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں، متوسط طبقہ کے لئے واحد آپشن ” لنڈا بازار ” بھی پہنچ سے باہر، سرد موسم میں تن کو ڈھانپنا چیلنج بن گیا، طلباء کے یونیفارم فروخت کرنے والوں نے بھی مہنگائی کے نام پر کمائی کرنے کے لیے لنگوٹ کس لئے، شہری ذہنی اذیت سے دوچار،

تفصیلات کے مطابق سردی کا موسم شروع ہوتے ہی تن ڈھانپنے والے ملبوسات اور بند گرم جوتوں کی قیمتوں میں دکانداروں نے خود ساختہ اضافہ کرکے مہنگائی کے ستائے افراد کی جیبوں پر ڈاکے ڈالنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔شہر کے مختلف مقامات پر لنڈے کا کارروبار کرنے والے افراد نے اپنے سٹالز بھی قائم کرلئے ہیں جہاں سے غریب لوگ و مڈل کلاس طبقہ کے افراد سردی سے خود کو محفوظ رکھنے کیلئے جرسیاں ، سوئٹر ، جوتے اور دیگر اشیاء خریدنے کے لئے رخ کرنا شروع کردیا ہے ۔

گزشتہ سالوں کی نسبت امسال بازار میں موجود لنڈے کی اشیاء کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ منہ مانگے دام وصول کئے جانے کی وجہ سے گاہک اور دکانداروں میں تو تکرار میں بھی اضافہ ہوچکا ۔ گرم اور استعمال شدہ جوتوں اور بچوں کی نئی یونیفارمز کی قیمتوں میں بے جا اضافے پر کم آمدنی والے والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کی نئی جرسیاں سوئیٹر، یونیفارم اور جوتے خریدنا کسی صورت بھی آسان دکھائی نہیں دے رہا۔

ہر دکاندار نے اپنی دکان کے کرایہ جات اور ملازمین کے اخراجات کے حساب سے مذکورہ اشیاء کی قیمتیں مقرر کر رکھی ہیں۔ میڈیا سروے میں کمر توڑ مہنگائی کے ستائے شہریوں نے حکمران طبقہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر سادہ لوح عوام کا ووٹ حاصل کرکے اقتدار کی کرسی پر قبضہ کیا تو کسی نے قرض اتارو ملک سنوارو اور غربت مکاؤ کا نعرہ لگا کر عوام کو اپنے جال میں پھانس کر اقتدار کے مزے لوٹے،کسی نے نیاپاکستان بنانے کاخواب دکھاکر عوام خواب چکناچورکئے

شہریوں نے مزید بتایا کہ لنڈا بازار غریبوں کو ریلیف فراہم کرنے کا واحد ذریعہ تھا مگر کپڑوں اور جوتوں کی قیمتوں میں طوفانی اضافہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت غریبوں کا معاشی قتل کرنے کے درپے ہے۔

دوسری جانب سٹالز مالکان کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک سے آنے والی لنڈا بازار کی اشیاء انہیں کراچی ،لاہور اور دیگر شہروں سے مہنگے داموں خرید کرنا پڑتی ہیں۔اگر حکومت انقلابی اصلاحات نافذ العمل کرتے ہوئے عوام کے بنیادی مسائل کے حل اور محرومیوں کا خاتمہ کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو غربت میں خود بخود کمی واقع ہو جائے گی

Shares: