سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ روز سُنتے ہیں عمران خان ڈیل کررہا ہے، اگر ڈیل کرنا تھی تو ڈیڑھ سال جیل میں رہتے؟ 5 دن کیلئے عمران خان مزاحیہ کیس پر اب پولیس کی کسٹڈی میں ہیں،
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کسی سے ڈیل نہیں کرے گا، کیا انہوں نے فسطائیت گزار کر ڈیل کرنی تھی، عمران خان نے جیل میں رہ کر یہ سب کرنا تھا؟ عمران خان کی ضمانت میرٹ پر ہوئی، سب کیسز ختم ہوئے، جب کیسز نے دم توڑا تو پنجاب پولیس نے گرفتار کر لیا، کل ہمیں کہا گیا کہ عمران خان رہا ہو جائیں گے تو ہمیں یقین نہیں آ رہا تھا، ہمیں خوشی تھی لیکن اعتبار تھا کہ یہ عمران خان کو رہا نہیں کریں گے،جب سارے کیسز ختم ہو گئے تو ایک مزاحیہ قسم کا کیس میں عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا، عمران خان کا پانچ دن کا آج جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے،پولیس تحقیقات کرنا چاہ رہی ہے، ایک پولیس والے نے یہ بتایا کہ گاڑی کو آگ لگائی جانے لگی تھی اور پولیس نے بچا لیا، ایک پولیس والے کے گریبان کا بٹن ٹوٹا، عمران خان نے جیل میں بیٹھ کر اکسایا اس وجہ سے یہ سب ہوا،
علیمہ خان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نےکہا کل مجھےانہوں نےآفر کی آپ 10 دن کیلئے احتجاج ملتوی کریں ہم بات چیت کیلئے تیارہیں،میں نے کہا ٹھیک ہے ،پہلا قدم ہے جو ناحق قید میں ہیں،پہلےبے گناہ لوگوں کو رہا کرو،بجائے رہائی کے مجھ پر کیس بنا دیا، اس سے واضح ہوا طاقتور لوگ جس وقت چاہئیں آپ کو قید میں رکھ لیں اور رہا کردیں،عدالت حکم دے گی رہائی کا پھر بھی وہ قید میں رکھیں گے، اور جس طرح چاہیں رہا بھی کر سکتے ہیں جیسے نواز شریف کے دو دن میں کیسز ختم ہو گئے،عمران خان نے کہا ورغلایا جارہا ہے، 24 نومبر میری فائنل کال ہے، 8 فروری کو نکلنے کا کہا تھا، اب 24 نومبر کو دوسری کال دے رہا ہوں، سارے قوم نکلے،عمران خان نے کہا ہے پوری دنیا میں پاکستانی احتجاج کیلئے نکلیں گے،کیونکہ ان کے ملک آزاد ہیں وہ وہاں پر نکل سکیں گے، اگر پاکستا ن میں آزادی ہوئی تو ہم بھی نکل سکیں گے، ہمارا پیسہ، لوگ باہر جا رہے ہیں، نوجوان نسل باہر جا رہی ،کیسے ہم نے دوبارہ پاکستان کو بنانا؟
احتجاج کی کال،پی ٹی آئی کی گرفتاریوں کی حقیقت فرمائشی گرفتاری نے کی بے نقاب
دہشتگردی کی نئی لہر،ذمہ دار کون؟فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت
ضمانت تو مل گئی پر عمران کی رہائی کا دور دور تک امکان نہیں
ہمیں حکومت کی نیت کا پتہ چل چُکا ،احتجاج بھی ہوگا مذاکرات بھی چلتے رہیں گے، عمران خان
دوسری جانب عمران خان نے میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے آفر آئی کہ احتجاج ملتوی کر دیں،24 نومبر کا احتجاج ہر صورت ہو گا، مذاکرات چلتے رہتے ہیں مگر یہ پتہ چل گیا کہ یہ سیریس نہیں تھے،یہ صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتے تھے،ہائی کورٹ نے کل ضمانت منظور کی حکومت کے پاس سنہری موقع تھاکہ مجھے رہا کر دیتے، واضح ہو گیا کہ حکومت مجھے انگیج کر کے معاملے کو طول دینا چاہتی ہے،یہ بھی واضح ہو گیا کہ اصل طاقت جس کے پاس ہے اسی نے یہ سب کیا،یہ سب کچھ یہ بتانے کے لیے کیا گیا کہ وہ جو چاہیں کریں وہ قانون سے بالاتر ہیں، میں جیل میں ہوں اور مجھ پر کیسز پر کیسز بنائے جا رہے ہیں،ہائی کورٹ ضمانت منظور کرتی ہے اور یہاں پہلے سے طے ہو جاتا ہے کہ رہائی نہیں دینی، 26 ویں آئینی ترمیم مکمل نافذ ہو گئی تو کہیں سے ریلیف نہیں ملے گا،ہمارے پاس زندہ قوم کی طرح احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں،24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ریکارڈ احتجاج ہوگا، ہمیں حکومت کی نیت کا پتہ چل چُکا ہے،احتجاج بھی ہوگا مذاکرات بھی چلتے رہیں گے، اب واضح ہو چکا ہے کہ مجھے 24 نومبر سے پہلے رہا نہیں کریں گے،ہم ان کی کیا بات مانیں مذاکرات ہوں گے تو بات آگے چلے گی،اگر وہ بات چیت میں سنجیدہ ہیں تو ہمارے لوگوں کو رہا کیا جائے،جیل میں رہتے ہوئے مجھ پر 60 کیسز ہو چکے ہیں،نواز شریف نے کتنے شورٹی بانڈ جمع کروائے تھے،نواز شریف کی بائیو میٹرک بھی ایئرپورٹ گئی تھی،مذاکرات جن سے ہو رہے ہیں نام نہیں بتا سکتا، ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ میں سب گرفتار لوگوں کی رہائی ہے،سارے مین کیسز میں میری ضمانت ہو چکی ہے،یہ جو مذاکرات تھے اس میں سنجیدگی نظر نہیں آئی،میں نے خود سمیت انڈر ٹرائل لوگوں کی رہائی کا مطالبہ رکھا تھا،یہ ڈیمانڈ وہ تھی جو فوری طور پر پوری ہو سکتی تھی جو انھوں نے نہیں کی،








