خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ تین سال قبل افغانستان کے دورے کے دوران ان سے کہا گیا کہ پاکستان میں بدامنی پھیلانے والے 6 سے 7 ہزار افراد کو ان کے مغربی علاقوں میں منتقل کیا جا سکتا ہے بشرطِ یہ کہ پاکستان 10 ارب روپے ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی وفد نے ان کی واپسی کی ضمانت مانگی تو افغان حکام گارنٹی دینے سے قاصر رہے۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ اس سلسلے میں تجویز آئی کہ دو دن کے اندر وفد کابل جا کر معاملہ اٹھائے اور افغان حکمرانوں سے کہا جائے کہ ایسی سرگرمیاں بند کی جائیں کیونکہ یہ صورتِ حال ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ یہاں صدیوں سے بسنے والے افغان خاندانوں میں بہت سے لوگ قانونی و معاشی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم جن گروپوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ان کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں۔ ان کے بقول دہشتگردوں کی مذمت نہ کرنے والوں کے لیے رعایت قابلِ قبول نہیں اور پناہ دینے والوں کو بھی حساب دینا ہوگا — اس سب میں کولیٹرل ڈیمیج کے امکانات کا اعتراف بھی کیا گیا۔
وزیرِ دفاع نے پاک فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم میں ان بہادروں کی قدر ہونی چاہیے جنہوں نے ملک کی خاطر قربانیاں دی ہیں اور فوج و ریاست کی عزت و وقار اولین ترجیح ہے۔
زندہ انسان میں خنزیر کے جگر کے ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ
جنگ بندی معاہدہ، غزہ اور اسرائیل میں جشن، مگر خدشات برقرار