اوکاڑہ یونیورسٹی میں سانپوں کے عالمی دن کے حوالے سے سیمینار

ہر سال دنیا بھر میں سانپوں کے کاٹنے سے دو ملین سے زائد اموات ہوتی ہیں اور ان میں زیادہ تعداد برصغیر میں رہنے والے افراد کی ہے

اوکاڑہ باغی ٹی وی (نامہ نگار ملک ظفر)اوکاڑہ یونیورسٹی میں سانپوں کے عالمی دن کے حوالے سے سیمینار ،پروفیسر واجد نے سانپوں کے متعلق مفروضو ں اور دقیانوسی عقائد سے پردہ اٹھا دیا
اوکاڑہ یونیورسٹی میں سانپوں کے عالمی دن کے حوالے سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اتائیوں اور جوگیوں کی جانب سے سانپوں کے متعلق بنائے جانے والے مفروضوں اور دقیانوسی عقائد کی نفی کرتے ہوئے سائنسی طریقے اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

سیمینار کے شرکاء سے بات کرتے ہوئے اوکاڑہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور شعبہ زوآلوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد نے بتایا کہ جوگیوں اور اتائیوں کی جانب سے سانپوں کو پکڑنے اور ان کی ادویات بنانے کے متعلق جو دعوے کیے جاتے ہیں وہ سب بے بنیاد اور جوٹھے ہیں۔ انہوں نے سانپوں کی مختلف اقسام اور ان کے قدرتی مساکن کے بارے میں بھی سیر حاصل بحث کی۔

پروفیسر واجد نے سانپوں کی شناخت اور ان کو پکڑنے کے سائنسی طریقوں کی وضاحت کی اور یہ بھی بتایا کہ سانپ کے کاٹنے کی صورت میں کس طرح جان بچائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے طلباء کو سانپوں کی فارمنگ ، ان کے زہروں کو کشید کرنے اور ادویات میں ان کے استعمال کے متعلق اہم معلومات بھی فراہم کیں۔

شعبہ وائلڈ لائف اینڈ فیشریز کے سربراہ ڈاکٹر محمد عدنان نے مون سون کے موسم میں سانپوں سے بچنے کے بارے میں طلباء کو آگہی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر سال دنیا بھر میں سانپوں کے کاٹنے سے دو ملین سے زائد اموات ہوتی ہیں اور ان میں زیادہ تعداد برصغیر میں رہنے والے افراد کی ہےکیونکہ یہاں پر بیشتر کسان دھان کی فصل کی کاشت کے دوران سانپوں کی زہر کا شکار بن جاتے ہیں۔

ڈاکٹر محمد عدنان نے سانپوں کو پکڑنے اور مریضوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے حوالے سے ریسکیو 1122 کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ سیمینار کے اہتتام پہ پرفیسر واجد نے اعلان کیا کہ وہ زوولوجی اور وائلڈ لائف کے طلباء کو پاکستان میں پائے جانے والے سانپوں کی اقسام پہ سائنسی تحقیق کرنے کےلیے فیلڈ وزٹ پہ بھی لے کر جائیں گے۔

Leave a reply