امریکا کی جانب سے تیل کے ایمرجنسی ذخائر استعمال کرنے پر سعودی عرب کا شدید ردعمل
امریکا کی جانب سے تیل کے ایمرجنسی ذخائر استعمال کرنے پر سعودی عرب نے برہمی کا اظہار کیا ہے-
باغی ٹی وی: سعودی دارالحکومت الریاض میں منگل کے روز مستقبل سرمایہ کاری اقدام (ایف آئی آئی) سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ بعض ممالک تیل کے اپنے ہنگامی ذخائر کو استعمال کر رہے ہیں اور پہلے بھی کرچکے ہیں-
عراق میں اڑھائی ارب ڈالر کی چوری میں ملوث ملزم فرار کی کوشش میں ائیر پورٹ سے گرفتار
وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ اسے مارکیٹس پر اثرانداز ہونے کے مکینزم کے طور پر استعمال کیا گیا حالانکہ اس کا اصل مقصد تیل کی سپلائی کی قلت کو ختم کرنا تھا۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری اصولی ذمہ داری ہے کہ میں یہ بات دنیا پر واضح کردوں کہ تیل کے ایمرجنسی ذخائر میں کمی آنے والے مہینوں میں انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ سننے کو مل رہا ہے کہ آپ ہمارے ساتھ ہیں یا ہمارے خلاف؟ کیا اس بات کی کوئی گنجائش ہے؟ ہم سعودی عرب کیلئے ہیں اور ہم سعودی عوام کیلئے ہیں۔
سعودی عرب اور واشنگٹن کے درمیان دہائیوں پر محیط دیرینہ دوستی سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں سعودی عرب نے سمجھداری کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے کوئی پرواہ نہیں، آگے چل کر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
بجلی کی ترسیل کیلئے سعودیہ اور بھارت کا زیر سمندر کیبلز بچھانے کے منصوبے پر غور
شہزادہ عبدالعزیز نے ایمرجنسی ذخائر کے معاملے پر اپنے بیان میں امریکا کا نام نہیں لیا تاہم گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے اسٹریٹجک ذخائر میں سے ایک کروڑ 50 لاکھ بیرل تیل جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکا یوکرین جنگ کے بعد سے تیل کی قیمتوں پر قابو پانے کیلئے اب تک اپنے اسٹریٹجک ذخائر میں سے 18 کروڑ بیرل کے ذخائر جاری کرچکا ہے۔
امریکی صدرجوبائیڈن نے گذشتہ ہفتے ایک منصوبہ کا اعلان کیا تھا کہ وہ اس سال کے آخر تک ملک کے تیل کے ہنگامی ذخائر سے تیل کو فروخت کردیں گے اوران ذخائرکو دوبارہ بھرنا شروع کردیں گے۔واضح رہےکہ وہ 8 نومبرکو وسط مدتی انتخابات سے قبل پٹرول کی قیمتوں کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔