اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ملتوی، عدالت کا بڑا حکم

اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ملتوی، عدالت کا بڑا حکم

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس نے رضا ربانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ دلائل سے پہلے اٹارنی جنرل کو کچھ دیر سن لیتے ہیں،اٹارنی جنرل نے خفیہ رائے شماری سے متعلق عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا ہے،اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے روسٹرم پر آئرلینڈ کے آئین کا حوالہ دیا

اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئرلینڈ میں ایوان زیریں میں ووٹنگ کا خفیہ ہونا لازم ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ووٹ کا خفیہ ہونا براہ راست نمائندگی کیلئے ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ فلور کراسنگ کا ووٹ پر کوئی اثر نہیں ہوتا،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں کیلئے ووٹ کا خفیہ رہنا ضروری ہے،آپ نے جو کچھ کہنا ہے جواب الجواب میں بتائیے گا،

رضا ربانی نے کہا کہ آئریش انتخابات کا حوالہ دیا گیا وہاں خفیہ ووٹنگ کا مکمل تقدس برقرار ہے، ایوان بالا یا زیریں کا مسئلہ نہیں بلکہ ووٹ کے خفیہ ہونے کا معاملہ ہے،سینیٹ کبھی تحلیل نہیں ہوتی ارکان ریٹائرڈ ہو جاتے ہیں ،چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں جو بھی درج ہے اس پر نیک نیتی سے عمل کرنا ہوتا ہے،قانون مکمل طور پر معصوم اور اندھا ہوتا ہے، قانون پر بدنیتی سے عمل ہو تو مسائل جنم لیتے ہیں،

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کا مکمل طریقہ کار آئین نہیں قانون میں ہے، رضا ربانی نے کہا کہ متناسب نمائندگی کا مطلب یہ نہیں کہ اسمبلی کی اکثریت سینیٹ میں بھی ملے ،جہاں ووٹوں کی خریدو فروخت ہو گی قانون اپنا راستہ بنائے گا، شواہد کے بغیر سیٹوں کی تعداد میں فرق کوووٹ فروخت کرنا نہیں کہہ سکتے،

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن اتحاد کی گنجائش سیاسی جماعتوں میں ہمیشہ رہتی ہے،رضا ربانی نے کہا کہ بیلٹ پیپرز کی سیکریسی متاثر نہ ہو تو الیکشن کمیشن ووٹوں کا جائزہ لے سکتا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایسا طریقہ بھی بتا دیں ووٹ دیکھا بھی جائے سکریریسی متاثر نہ ہو،رضا ربانی نے کہا کہ رشوت لینا یا لینے پر آمادگی ظاہر کرنا ووٹ دینے کے پہلے کے مراحل ہیں ووٹ کے لیے پیسے لینے والا ووٹنگ سے پہلے کرپشن کر چکا ہوتا ہے،کرپشن ووٹنگ سے پہلے ہوتی ہے تو اس کے لیے ووٹ دیکھنے کی ضرورت نہیں،

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اگر معاہدہ ہو کہ آدھی رقم ووٹ ڈالنے کے بعد ملے گی تو پھر کیا ہوگا؟ ووٹ ڈالنا ثابت ہوگا تو ہی معلوم ہوگا رقم الیکشن کے لیے دی گئی،رضا ربانی نے کہا کہ رولز صدارتی انتخابات کے لیے کمشنر کو ہدایات جاری کرنے کا اختیار دیتے ہیں، شیڈول 2 کے باوجود صدارتی انتخابات کے لیے رولز بنائیں گے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ رولز کے آئین کے تحت بنے ہیں، رولز صدارتی الیکشن کا اختیار دیتے ہیں،الیکشن ایکٹ کے لیے بنے رولز کی حیثیت آئینی نہیں ہے،

رضا ربانی نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 بھی آئین کی کمانڈ پر بنایا گیا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تمام قوانین کا جنم آئین سے ہوتا ہے، یہ حقیقت ہے صدارتی الیکشن کے لیے کوئی قانون نہیں بنایا گیا، چیئرمین سینیٹ اسپیکر اسمبلی کا الیکشن انکے عہدے کا انتخاب ہوتا ہے،رضا ربانی نے کہا کہ امریکی کونسل آف اسٹیٹ میں آبادی کے لحاظ سے نشستیں مختص کی گئی ہیں، آرٹیکل 59 میں کہیں نہیں لکھا سینیٹ کا الیکشن قانون کے مطابق ہوگا،

سپریم کورٹ میں اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی سپریم کورٹ نے رضا ربانی کو کل دلائل مکمل کرنے کیلئے آدھے گھنٹے کا وقت دیدیا وکیل فاروق نائیک کو بھی کل آدھے گھنٹے میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی،عدالت نے کہا کہ جے یو آئی اور جماعت اسلامی نے رضا ربانی کے دلائل اپنا لیے، مسلم لیگ ن کے بیرسٹر ظفراللہ کو بھی آدھا گھنٹہ ملے گا،دونوں مذہبی سیاسی جماعتوں کے وکیل الگ دلائل نہیں دیں گے،

اٹارنی جنرل کی بار کونسلز کے دلائل نہ سننے کی استدعا عدالت نے مسترد کر دی،سندھ اور پاکستان بار کونسلز کو کل آدھے گھنٹے میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی،عدالت نے کہا کہ تمام وکلاکے دلائل مکمل ہونے پر اٹارنی جنرل جواب الجواب دیں گے،

Comments are closed.