اپوزیشن جماعتوں نے اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کر دیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اسلام آباد متحدہ طور پر آئیں گے،ہم نے یہ فیصلہ کرلیا ہے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت ہوئی، اے پی سی کے اختتام پر مولانا فضل الرحمان نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ملک کو مختلف بحرانوں سے دوچار کردیا گیا ہے۔اس وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ معاشی طور پر پاکستان نچلی سطح پر ہے، خراب معاشی صورتحال کے باعث سوویت یونین اپنا وجود برقرار نہ رکھ سکا۔ عوام مہنگائی سے تنگ ہیں۔ نوجوان بیروزگاری کا شکار ہیں۔ تاجروں پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈاکٹر پریشان ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کشمیر کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکمرانوں کو کشمیر کو فروخت کرنے کا ذمہ دار قرار دے رے ہیں۔ تم نے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ رہے گی۔ کل تک ہم سوچ رہے تھے سری نگر کیسے حاصل کرنا ہے آج ہم یہ سوچ رہے ہیں مظفر آباد کیسے بچانا ہے؟عمران کہتا تھا مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ رہبر کمیٹی سے کہا ہے کہ ایک ہفتے میں چارٹر آف ڈیمانڈ دے، رہبر کمیٹی کا اجلاس 26 اگست کو ہوگا۔ 29 اگست کو ایک اور سربراہی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حزب اختلاف حکومت کے خلاف تحریک کے لیے تیار ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمیت میں توسیع کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کی توسیع کا معاملہ نارمل ہے۔ سرکاری ملازمین کی توسیع ہوتی رہتی ہے۔
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی ہوئی جس میں مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی کے وفد اور جے یو آئی کے عبدالغفورحیدری، اکرم درانی اورطلحہٰ محمود شریک ہیں۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے خواجہ آصف، احسن اقبال اور ایاز صادق موجود جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نیر بخاری، شیری رحمان اور فرحت اللہ بابر نے اے پی سی میں شرکت کی، آفتاب شیر پاؤ،محمود اچکزئی، میاں افتخارحسین، طاہر بزنجو اور دیگرنے بھی اے پی سی میں شرکت کی
اے پی سی میں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہیں،اقوام متحدہ عالمی برادری مقبوضہ وادی سے کرفیو ختم کرائے۔ حکومت نے کشمیر پرمشترکہ اجلاس میں غیر سنجیدگی دکھائی، مسئلہ کشمیر پر پاکستان ،بھارت اور کشمیری فریق ہیں، اپوزیشن جماعتیں اورعوام کشمیر پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں ، پاک فوج بھارت کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینےکی صلاحیت رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں بلاول زرداری اور شہباز شریف شریک نہیں ہوئے. رات گئے مولانا فضل الرحمان نے بلاول زرداری سے بلاول ہاؤس میں ملاقات کی تھی.
اس سے قبل بھی اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی ہوئی تھی جس میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس میں اپوزیشن جماعتوں کو ناکامی ہوئی تھی، وہ چیئرمین سینیٹ کو نہیں ہٹا سکے