ظالم حکومت:بے حس،نااہلی کی انتہا:خطرناک صورتحال مگرڈرامے بازیاں پھر بھی جاری

لاہور:ظالم حکومت:بے حس،نااہلی کی انتہا:خطرناک صورتحال مگرڈرامے بازیاں پھر بھی جاری،یہ کوئی کسی نیوز ایجنسی کی خبر نہیں بلکہ آنکھوں دیکھا حال ہے، پاکستان کے سینئرصحافی مبشرلقمان جو کہ پچھلے کئی دنوں سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں عوام الناس کے مسئائل جاننےکےلیے وہاں پہنچے ، انہوں نے وہاں کیا دیکھا اس دُکھ بھری کہانی کو وہ خود بیان کرتے ہیں‌

ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈیرہ غازی خان اورتونسہ کے علاقوں میں گئے ہیں ، وہاں بے بس انسانوں کوان ظالم حکمرانوں کی بے حسی کا شکاردیکھا ، کوئی کسی کی مدد کو نہیں پہنچ رہا ، یہ سب ڈرامے بازیان ہیں ، فرضی اور گھوسٹ کیمپ لگے ہوئے ہیں اوروہاں سوائے علامتی صورتحال کے سوا کچھ نہیں

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ کوئی بھی حکومت وہاں نظر نہیں آئی ،ہاں مذہبی جماعتوں کی تنظیموں کو سلام جنہوں نے بلا امتیازپریشان حال لوگوں کی بڑی مدد کی اورابھی یہ سلسلہ جاری ہے ، الخدمت والے تو بہت بہتر کام کررہےہیں ایسا کام انہوں نے کسی اور تنظیم کانہیں دیکھا ایک میکنزم ہے ، حق داروں تک حق پہنچ رہا ہے،لوگوں کی عزت نفس کا خیال رکھا جارہے ، ایسے ہی تحریک لبیک ، دعوت اسلامی والے بھی خدمت میں مصروف ہیں اگروہاں نہیں‌ ہیں تو حکومت کے اہلکار نہیں

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق بڑی تعداد میں حاملہ خواتین اگلے چند دنوں تک پیدائش کے مرحلے سے گزریں گی تو پھرایسی صورت حال میں تو بہت بڑی خطرے کی بات ہے ، ان کےلیے مخصوص میڈیکل کیمپ ہونے چاہیں ، جہاں پہلے ہی شدید گرمی ہے وہاں کس طرح‌ ان معاملات کو حل کیا جائے گا یہ ایک لمحہ فکریہ ہے

 

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے امریکہ ، برطانیہ اور دیگرملکوں سے امداد کی آفر کی گئی لیکن میں نے اس لیے ٹھکرا دی کہ ہمارے پاس آڈٹ والا اکاونٹ ہی نہیں‌، آپ پاک آرمی کو دے دیں ، لبیک والوں کو دے دیں‌، الخدمت والوں کو دے دیں‌مجھے یقین ہے کہ وہ آپ کا پیسہ ضائع نہیں کریں گے اور حق داروں تک پہنچائیں گے

مبشرلقمان کہتےہیں‌ کہ لوگوں کے بُرے حال ہیں ،کرشنگ پلانٹ لگا کرجوقدرتی بند تھے وہ کاٹ دیئے گئے ، سیلاب کے سامنے کوئی رکاوٹ نہ رہی اور اس نے بڑے بڑے شہراورہزاروں بستیاں تباہ کردیں،

 

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے اس علاقے میں لوگوں‌ کوایک کے بعد دوسری مصیبت میں دیکھا،ایک طرف لوگ سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں‌تو دوسری طرف بجلی کے بل ہیں‌، بجلی کے کھمبے کئی ماہ سے گرے ہوئے ہیں لوگوں کو بجلی میسر نہیں ، یونٹ صفر ہے مگر بل سترہ ہزار ، یہ کیسی بدمعاشی اور ظلم ہے ، کوئی پوچھنے والا نہیں ان حکمرانوں کو ، وزیراعلیٰ پرویز الٰہی بھی اس علاقے میں نہیں گئے ،عارف علوی آئے تو ایک فرضی کیمپ میں فوٹوسیشن کروا کرچلے گئے ، مونس الہی گجرات میں ہیں ، ان حالات میں اگر عوام الناس کی طرف سے کوئی سخت ردعمل آیا تو بجا نہ ہوگا ، حالات خراب سے خراب تر ہورہے ہیں ، جہاں اس کے ذمہ دار حکمران ہیں وہاں‌س کے بڑے ذمہ وہاں کے طاقتور ، وڈیرے زیادہ ذمہ دار ہیں

Comments are closed.