آپریشن عزم استحکام،کامیابی کیلئے اتحاد ضروری،تجزیہ: شہزاد قریشی
آپریشن عزم استحکام سے سال 2013 کا منظر یاد آگیا جب وطن عزیز میں دہشت گردی اور انتہا پسندی عروج پر تھی اور بجلی کی عدم دستیابی سے ملک میں اندھیروں کا راج تھا اسی دوران میاں محمد نواز شریف نے وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے سے قبل اعلان کیا کہ دہشت گردی اور بجلی کے بدترین بحران کا خاتمہ ان کا ٹاپ ایجنڈا ہو گا، اقتدار سنبھالنے کے بعد نواز شریف نے سب سے پہلے اے پی سی کال کی جس میں عمران خان سمیت تمام جماعتوں نے شرکت کی، مذاکرات کا راستہ اپنایا گیا مذاکراتی ٹیم تشکیل دی گئی جس کی قیادت سینیٹر عرفان صدیقی نے کی .اس حوالے سے جب سینیٹر عرفان صدیقی سے گفتگو ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کی ناکامی پر نواز شریف نے ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کا اعلان کیا اورضرب عضب کا آغاز ہوا ،
قارئین، پاک فوج اور جملہ اداروں نے لاتعداد قربانیاں دے کر امن بحال کیا نوازشریف کی سیاسی اور معاشی بصیرت کے بل بوتے پر ملک سے اندھیرے چھٹ گئے ، سینیٹر اسحاق ڈار جو اُس وقت وزیر خزانہ تھے انکی کمال حکمت عملی اور دن رات محنت سے ملک میں معاشی استحکام بحال ہوا اور صنعتی ترقی کا آغاز ہوگیا سی پیک سے قوم میں اُمید کی کرن جاگی ، آج پھر ملک اُسی دوراہے پر کھڑا ہے ،عزم استحکام وطن عزیز سے دہشت گردی کے اُبھرتے ہوئے منحوس سائے ، معاشی بدحالی ، توانائی کا بحران اور دیگر مسائل اُسی وقت حل ہوں گے جب ملک میں امن ہو گا، وطن عزیز کے ان کھیلانوں میں امن کی ہریالی اُگانے کا بیڑا ایک بار پھر ضرب عضب کی طرح پاک فوج اور جملہ اداروں نے اٹھایا ہے تو اس میں بحث او ر دھوراں دھار تقریریں کیسی ؟ کیا پارلیمنٹ میں دہشت گردوں کے پروموٹرز اور سپورٹرز بیٹھے ہیں؟ سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے ، ماضی میں دہشت گردی کے حوالے سے افواج پاکستان ، پولیس اور عوام نے لازوال جانی و مالی قربانیاں دی ہیں جس پر ایک عالم گواہ ہے، ملک کے عظیم تر مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اپوزیشن کو ملک وقوم کی بقاء کے لئے آپریشن عزم استحکام کا بھرپور ساتھ دینا ہوگا، ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ملک وقوم کے اولین مفاد میں ہے آخر کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟