اور بلاول بھی مان گئے،ہر طرف خوشی کی لہر، جیالوں کے بھنگڑے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے بعد اب پیپلز پارٹی نے بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اہم فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے کہا جائے گا کہ اس اہم معاملے میں جلد بازی نہ کی جائے، پی پی پی ارکان نے مسودہ نہیں دیکھا، انہیں تیاری کا موقع دیا جائے۔

 

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بعد ازاں ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں بتایا کہ حکومتی کمیٹی کے اراکین متوقع قانون سازی پر بات چیت کیلئے زرداری ہاؤس اسلام آباد آئے تھے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے طے کرنا چاہتی ہے۔ تاہم کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جتنی اہم قانون سازی ہے، اتنا ہی اہم ہمارے لئے جمہوری عمل کی پاسداری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اس معاملے پر دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔

https://twitter.com/BBhuttoZardari/status/1212726401713016832

قبل ازیں مسلم لیگ ن آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کا فیصلہ کر لیا، فیصلہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں کیا گیا۔لندن میں موجود نون لیگ کی پارٹی قیادت نے پارٹی اراکین کو ہدایت کی ہے کہ آر می چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بل اتفاق رائے سے منظور کیا جائے۔

قبل ازیں حکومتی وفد بھی اپوزیشن لیڈر کے چیمبر گیا اور آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر حمایت مانگی۔ اجلاس کے بعد نون لیگی رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کیلئے مشاورتی عمل جاری ہے، مسلم لیگ نون جلد فیصلہ کر لے گی۔

پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سے رابطے جاری ہیں، (ن) لیگ کے بعد دیگر اپوزیشن سے بھی رابطے کریں گے، امید ہے شام تک مشاورت مکمل کر لیں گے، مشاورت کے بعد بل کو پارلیمنٹ میں لائیں گے۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی متفرق درخواست میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے حکم امتناع بھی مانگ لیا۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں نظرثانی درخواست کے بعد دو متفرق درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں جن میں عدالت سے حکم امتناع اور لارجر بنچ بنانے کی استدعا کی گئی۔

نظر ثانی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیراعظم کا اختیار ہے، فیصلہ میں ایگزیکٹیو کے اختیارات کو کم کر دیئے گئے، قانون میں آرمی چیف کی ٹرم کا تعین کرنا ضروری نہیں ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے دائر نظر ثانی درخواست میں استدعا کی گئی کہ فیصلے میں اہم آئینی و قانونی نکات کا جائزہ نہیں لیا گیا، عدالت نے ججز توسیع کیس کے فیصلوں کو بھی مد نظر نہیں رکھا، درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے میں ایگزیکٹیو کے اختیارات کو کم کر دیا گیا، آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیر اعظم کا اختیار ہے، قانون میں آرمی چیف کی ٹرم کا تعین کرنا ضروری نہیں ہے۔ اسی کیس میں حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے حکم امتناع طلب کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ نظرِ ثانی درخواست پر فیصلے تک 28 نومبر کے حکم پرعملدرآمد معطل کیا جائے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو تحریری فیصلہ سناتے ہوئے پارلیمنٹ کو 6 ماہ کے اندر آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔

Shares: