عورت کا مخمصہ — ڈاکٹر رضوان اسد خان

0
52

فیمن ازم سے دانستہ یا نادانستگی میں متاثرہ خواتین کو ان احادیث پر شدید اعتراض ہے:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا، لَعَنَتْهَا الْمَلائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ”. رواه البخاري (بدء الخلق/2998) .

ترجمہ: جب کسی شوہر نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا اور وہ نہ آئی، پھر اسی طرح غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک سارے فرشتہ اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔

"وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :”إِذَا بَاتَتْ الْمَرْأَةُ مُهَاجِرَةً فِرَاشَ زَوْجِهَا لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تَرْجِعَ”. رواه البخاري.(النكاح/4795)

ترجمہ: جب کوئی عورت اپنے شوہر کے بستر چھوڑ کر رات گزارتی ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔

"وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهَا فَتَأْبَى عَلَيْهِ إِلا كَانَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ سَاخِطًا عَلَيْهَا حَتَّى يَرْضَى عَنْهَا”. رواه مسلم. (النكاح/1736)

ترجمہ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، جو شخص اپنی بیوی کو اپنے پاس بستر پر بلائے، وہ انکار کردے تو باری تعالی اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ شوہر اس (بیوی) سے راضی ہوجائے۔

"وعَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَهُ لِحَاجَتِهِ فَلْتَأْتِهِ وَإِنْ كَانَتْ عَلَى التَّنُّورِ”. رواه الترمذي”. ( الرضاع/ 1080)

ترجمہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مرد اپنی بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو وہ ضرور اس کے پاس آئے، اگر چہ تنور پر روٹی بنارہی ہو ( تب بھی چلی آئے)

اوپر سے مغربی فیمنسٹس نے میریٹل ریپ کی جو اصطلاح نکالی ہے، وہ جلتی پر تیل ہے۔ اگر بیوی کی رضامندی نہ ہو اور شوہر تشدد کے بغیر بھی ہمبستری کر لے ( مثلاً کوئی نشہ آور دوا دے کر) تو یہ بھی ریپ ہے اور بہت سے ممالک میں قابل سزا جرم ہے۔۔۔

اسکے برعکس یہ دیکھیں کہ بیشمار تحقیقات کے مطابق خواتین میں سب سے زیادہ پائی جانے والی "فینٹسیز” میں سے ایک ریپ ہے۔۔۔۔!!! جی ہاں، بہت سی خواتین اپنے ساتھ زبردستی سیکس کے منظر کو تصور میں لا کر خود لذتی کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔ کئی سیکشوؤلوجسٹس کا کہنا ہے کہ عورت کی جنسی تسکین کا اصل محرک اسکا مرد سے تعلق یا محبت نہیں بلکہ اسکا راست تناسب مرد کے اندر اپنی خاطر "ہوس” کی مقدار کے ساتھ ہے۔ جی ہاں، اسے دوبارہ پڑھیں اور اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کریں۔ یہ بڑی گہری بات ہے۔

البتہ یہ حقیقت فیمنسٹس کیلیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہے۔ نیو یارک میں ایک فیمنسٹ، یونیورسٹی پروفیسر، مارٹا مینا، کہتی ہیں کہ مجھے افسوس اور مایوسی کے ساتھ اس بات کا اقرار کرنا پڑ رہا ہے کہ جتنا لٹریچر عورت کی جنسیت کو اسکے جذبات اور محبت سے جوڑتا ہے، اسکے بالکل برعکس عورت کی جنسی تسکین کا (مرد کیلئے) اسکی محبت سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ اسکی زنانہ "نرگسیت” کا ایک مظہر ہے۔ "چاہے جانا” ہی اسکا کلائمیکس ہے۔ "خود سے محبت” کے اپنے جذبے کی مرد کے ذریعے تصدیق اور مرد کے اندر اپنی خاطر جذبات کی آگ کو بھڑکتے دیکھنا ہی اسکی جنسیت کا نکتہ عروج ہے، خواہ اسکے دل میں اس مرد کی خاطر کوئی محبت ہو اور نہ اس سے کوئی تعلق ۔۔۔۔!!!

ان سب باتوں کا مقصد کسی صورت میں بھی کسی غیر خاتون کے ساتھ جبری جنسی تعلق یا ریپ کو جسٹیفائی کرنا ہرگز ہرگز نہیں ہے۔

البتہ کوئی شوہر اگر اپنی تسکین کیلئے بیوی کو زبردستی مجبور کرتا ہے، اور کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچاتا تو مذہبی حکم سے قطع نظر، اسے تو اپنی فینٹسی پوری ہونے پر خوش ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔ اور اگر اللہ کی رضا کی خاطر وہ موڈ نہ ہونا، سردی میں نہانا، کسی ناراضگی کی وجہ سے شوہر کو سزا دینا، جیسے بہانوں کی قربانی دے دے تو یہ تو گویا سونے پر سہاگہ ہے۔۔۔

پر برا ہو اس موئے فیمن ازم کا جو نہ عورت کو زندگی کا لطف لینے دیتا ہے اور نہ اسکے شوہر کو۔۔۔۔

(انتہائی اہم) نوٹ: اس تحریر میں وہ "مظلوم” شوہر مراد ہیں جو اپنی بیویوں کے حقوق کا پورا خیال رکھتے ہیں لیکن انکی کچھ عادات یا دوسرے (مالی/خاندانی) مسائل کی وجہ سے بیویاں ان سے نالاں رہتی ہیں اور قریب نہ پھٹکنے دے کر انتقام کا نشانہ بناتی ہیں اور ظاہر ہے دوسری شادی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ "بیچارہ” اپنی ضرورت وہاں سے پوری کر لے۔۔۔

رہے وہ شوہر جو حقوق بھی پورے نہیں کرتے اور بات بہ بات ہتک اور تشدد پر اتر آتے ہیں، وہ میری طرف سے جائیں بھاڑ میں۔۔۔

Leave a reply