سوال پوچھا گیا تھا کہ پہلے خواتین گھر میں بچہ جنم دے لیا کرتی تھیں جبکہ آج ایسا نہیں ہے۔ کیا عورتیں کمزور ہو گئی ہیں؟

لیکن درحقیقت ہماری ماضی کا علم کافی دھندلا ہے۔ آج ہسپتال میں ہونے والی ڈلیوریز کی وجہ سے ہم کڑوڑوں ماؤں کو زندہ بچا رہے ہیں۔

سی سیکشن کے کامن استعمال سے پہلے 1.5% خواتین بچے کو جنم دیتے فوت ہو جایا کرتی تھیں۔ اگر اب کے حساب سے دیکھیں تو یہ تعداد کڑوڑوں میں نکل آتی ہے۔ مزید جواب یوں تھا کہ

چند سال پہلے عورتیں گھر بیٹھے بچہ جنم دیتی تھیں تو انکی موت کے امکانات بھی اتنے ہی زیادہ ہوتے تھے۔ آج ہر ایک لاکھ عورتوں میں سے صرف 15 عورتیں بچے کو جنم دیتے اون ایوریج فوت ہو رہی ہیں ۔

جبکہ 18 ویں صدی میں یہی تعداد ایک لاکھ میں 600+ اموات تھی۔ اس سے پیچھے چلے جائیں تو یہی تعداد اس کے دوگنا سے بھی زیادہ تھی۔ یاد رہے ابھی یہ اعداد و شمار صرف ماؤں کی موت کے ہیں۔ بچوں کی موت کے اعداد و شمار اس سے الگ ہیں اور بھیانک ہیں۔

آج کم عورتیں بچہ جنم دیتے فوت ہوتی ہیں اور کم بچے پیدائش کے وقت فوت ہوتے ہیں کیونکہ جو کیس پیچیدہ ہوتے ہیں ان کو ہم آپریشن کی مدد سے ہینڈل کر لیتے ہیں۔ سی سیکشن ڈلیوری کی وجہ سے آج لاکھوں مائیں اور بچے زندگی پا رہے ہیں اور یہ ایک نعمت سے کم نہیں۔

ہاں ملک عزیز میں اسکا کچھ جگہوں پہ غلط استعمال ہو تو اس کا ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔

Shares: