ناجائز اوور بلنگ اور مہنگی بجلی, حکومت عملی اقدامات کرے
تحریر:میاں عدیل اشرف
پوری دنیا میں جہاں بھی، جس ملک میں بھی ترقی ہو رہی وہاں لوگوں کی زندگیاں آسان ہو رہی ہیں لیکن بد قسمتی سے پاکستان واحد ملک ہے جہاں ظاہری طور پر ترقی تو ہو رہی ہے لیکن لوگوں کی زندگیاں مشکل سے مشکل تر ہوتی جا رہی ہیں۔
ہر ملک بجلی پیدا کرکے عوام کو سستی بجلی مہیا کر رہا ہے لیکن پاکستان میں آئے روز بجلی مہنگی ہو رہی، ایک طرف لوگوں کو مہنگی بجلی نے پریشان کر رکھا ہے تو دوسری جانب واپڈا ملازمین کی ناجائز اوور بلنگ کی وجہ سے نہ صرف عوام پریشان ہے بلکہ پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرنے والے کسان بھی بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔
واپڈا ملازمین جان بوجھ کر لوگوں کے بجلی بلوں میں ناجائز طور پر زائد یونٹ ڈال کر لاکھوں روپے کا بل بھیج دیتے ہیں، جو کسان اور عام عوام بالکل بھی ادا نہیں کر سکتے۔ عام مزدور جس کی یومیہ اجرت اتنی کم ہے کہ وہ گھر کے افراد کا کھانا پورا نہیں کر سکتا ،جب اسے مہینے کا ہزاروں روپے بل آتا تو وہ فاقے کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
اسی طرح کسان جو اپنی بوئی ہوئی فصل کو چار یا پانچ ماہ بعد برداشت کرتے ہیں تو اس کی بچت اتنی زیادہ نہیں ہوتی بلکہ بجلی کے بل اس کی بچت سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے کسان زرعی زمینوں میں لگے بجلی کے کنیکشن منقطع کروانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
غریب مزدور لوگ اپنے گھروں کے کنیکشن منقطع کروا رہے ہیں لیکن محکمہ واپڈا کے ملازمین کی عیاشیاں عروج پر ہیں، ملک میں بجلی مہنگی ہونے اور پیداوار کم ہونے کے باوجود واپڈا ملازمین کی فری بجلی بند نہیں ہو سکی، انہیں ہر مہینے اربوں روپے کی فری بجلی دی جا رہی جس سے نہ صرف وہ اپنے گھروں میں ہیٹر، گیزر، اور اے سی چلاتے بلکہ دیگر گھروں کو ناجائز طور پر بجلی چوری کر کے فراہم کرتے ہیں اور بدلے میں پیسے وصول کرتے ہیں۔
بجلی چوری کروانے میں بھی محکمہ واپڈا ملازمین ہی ملوث ہیں ان کے بغیر بجلی چوری ہو ہی نہیں سکتی لیکن حکومت ان ملازمین کی فری بجلی بند کرنے کی بجائے آئے روز عام عوام پر بوجھ ڈال رہی، واپڈا ملازمین چوری کی بجلی چلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بجائے وقتی طور پر ان کا کنیکشن کاٹتے ہیں اور دوسرے روز ہی چوروں کا کنیکشن لگا دیتے اور رشوت وصول کرتے ہیں۔ ہر طرف سے عوام کو ہی لوٹا جا رہا ہے اور ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا جو کہ عام عوام کے ساتھ سخت زیادتی ہے۔
محکمہ واپڈا کو اگر پرائیویٹ کر دیا جائے اور ملازمین کی فری بجلی ختم کر دی جائے تو ملک میں بجلی چوری بھی کم ہو جائے گی اور پیداوار بھی پوری ہو جائے گی۔ کیونکہ بجلی چوری کروانے میں خود محکمہ واپڈا کےملازمین ہی ملوث ہیں۔
پاکستان میں سب سے اہم شعبہ جس پر ملک کا دارومدار ہے وہ زراعت ہے، حکومت کو چاہیے کسانوں کو سستی بجلی اور دیگر زرعی اشیاء سستے داموں فراہم کریں لیکن حکومت پاکستان آئے روز اپنی بری پالیسیوں کے ذریعے کسانوں کے لیے مشکلات ہی بڑھا رہی ہے، اس طرح نہ صرف کسانوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ رہے ہیں، بلکہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔
سستی بجلی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ سولر لگاوانا شروع کر رہے ہیں جو کہ موجودہ دور میں تو فائدہ مند نظر آتے ہیں لیکن مستقبل میں اس سولر کی وجہ سے موسمیاتی طور پر نقصان ہو گا،اس لیے گورنمنٹ کو چاہیے کہ محکمہ واپڈا کی نج کاری کر کے ملازمین کی فری بجلی بند کریں۔ جہاں باقی سارے محکموں کے ملازمین بجلی بل ادا کرتے ہیں واپڈا ملازمین بل کیوں نہیں ادا کر سکتے۔
عام عوام اور کسانوں نے کئی بار ملک گیر احتجاج کیا لیکن ناجائز لاکھوں روپے کی اوور بلنگ کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔ حکومت پاکستان اس حوالے سے عملی اقدامات کرے اوور بلنگ کا خاتمہ کر کے صرف استعمال شدہ یونٹ کا ہی بل عوام کو بھجیں۔ تاکہ ہر فرد آسانی سے بجلی کا بل ادا کر سکے۔
ریاست پاکستان عام مزدوروں کے حالات پر رحم کرے ان کی اجرت سے زیادہ بجلی مہنگی نہ کرے۔
اور کسانوں کو سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ وہ زرعی اجناس کی زیادہ پیداوار حاصل کریں اور ملک کی معیشت کی بہتری کے لیے اپنا بہتر کردار ادا کر سکیں۔ سستی بجلی کی فراہمی اور ناجائز اوور بلنگ کا خاتمہ حکومت پاکستان کا عوام پر بہت بڑا احسان ہو گا۔