چینی صدر شی جن پنگ نے بدھ کو ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی پریڈ کے موقع پر دنیا کو خبردار کیا ہے کہ انسانیت امن اور جنگ کے درمیان ایک فیصلہ کن انتخاب کے دہانے پر کھڑی ہے-
چین میں دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور عالمی انسداد فاشزم جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر بیجنگ کے تیانمن سکوائر پر ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی، جس میں چین نے اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کیا اس موقع پر ان کے ساتھ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے کِم جونگ اُن اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف بھی موجود تھے۔
جاپانی جارحیت کیخلاف چینی عوام کی بھرپور مزاحمت کی اس یادگاری تقریب کی خاص بات وزیراعظم شہباز شریف کی چینی صدر سمیت روسی صدر ولادیمرپیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ ان کے ہمراہ صف اول میں موجودگی تھی، تیانمن اسکوائر میں ملٹری پریڈ سے قبل ان رہنماؤں نے جنگ عظیم دوئم کے چینی افسروں سے مصافحہ کیا۔
اس پریڈ کا مقصد چین کی فوجی طاقت اور سفارتی اثرورسوخ کو دنیا کے سامنے پیش کرنا تھا، جبکہ یہ ایسے وقت میں ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پابندیاں اور غیر یقینی پالیسیوں نے چین کے تعلقات کو اتحادیوں اور حریفوں دونوں کے ساتھ کشیدہ کر رکھا ہے،صدر شی جن پنگ نے تیانمن اسکوائر میں 50 ہزار سے زائد افراد کے مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج انسانیت امن یا جنگ، مکالمہ یا تصادم، باہمی فائدے یا صفر جمعی کھیل کے انتخاب کے سامنے ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ چینی عوام ’تاریخ کے درست رخ پر ڈٹے ہوئے ہیں‘۔
بعدازاں صدر شی جن پنگ نے کھلی گاڑی میں بیٹھ کر فوجی دستوں اور جدید ہتھیاروں کا معائنہ کیا، جن میں ہائپر سونک میزائل، زیرآب ڈرون اور ہتھیاروں سے لیس ’روبوٹ وولف‘ شامل تھے، 70 منٹ طویل اس مظاہرے میں ہیلی کاپٹروں نے بڑے بینرز لہرائے اور لڑاکا طیارے فارمیشن بناکر پرواز کرتے رہے، جبکہ آخر میں 80 ہزار ’امن کے پرندے‘آزاد کیے گئے۔
شی جن پنگ نے ماﺅ زے تنگ کے طرز کے لباس میں سرخ قالین پر 25 سے زائد عالمی رہنماؤں کا خیرمقدم کیا، جن میں انڈونیشیا کے پرابوو سبیانتو بھی شامل تھے جن کی شرکت ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے باوجود غیر متوقع تھی، شی کی اہلیہ پینگ لی یوان نے کئی مہمانوں سے انگریزی میں ’آپ سے مل کر اچھا لگا‘ اور ’چین میں خوش آمدید‘ کے الفاظ کہے۔
چینی صدر شی جن پنگ کے استقبال کے موقع پر اُن کی اہلیہ اور خاتونِ اوّل پنگ لی یوان بھی موجود تھیں، گروپ فوٹو میں وزیراعظم شہباز شریف صفِ اوّل میں نمایاں نظر آئے، جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اس تقریب میں مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا،دلچسپ اتفاق یہ ہوا کہ جب صدر شی نے وزیراعظم شہباز شریف کا خیرمقدم کیا تو اُن کے فوراً بعد شمالی کوریا کے رہنما کا استقبال کیا گیا، عالمی رہنما پریڈ کا معائنہ کرنے کے لیے تیانمن روسٹرم کی طرف بڑھے، تو سیڑھیاں چڑھتے وقت بھی وزیراعظم شہباز شریف اور شمالی کوریا کے رہنما ایک دوسرے کے قریب دکھائی دیے۔
چینی فوج کی تاریخی پریڈ کے موقع پر صف اول میں موجود وزیراعظم شہباز شریف سوشل میڈیا پر چھا گئے، جہاں انہیں پاکستان کی نمائندگی کرنے پر صارفین نے انہیں خراج تحسین پیش کیا، ایک صارف نے وزیر اعظم کی فوجی پریڈ میں شرکت کی ویڈیوشیئر کرتے ہوئے اسے پوری قوم کے لیے باعث فخر قرار دیا،ایک صارف نےمذکورہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اس کے فریم کو نایاب قرار دیا جس میں بیک وقت 4 بڑے نام یعنی ’شی، پیوٹن، کم اور شہباز‘ شامل تھے۔