لبنان پیجر دھماکوں میں نیاانکشاف سامنے آیا ہے، پیجر دھماکوں میں بھارت کا بھی ہاتھ نکلا، ہندو نژاد نارویجین شہری نورٹا کا مالک نکلا

ناروے کے تاجر رنسن جوز کی کمپنی نورٹا گلوبل نے پیجر لبنان میں حزب اللہ کو بھجوائے تھے، رنسن جوزکی بھارتی ریاست کیرالہ میں پیدا ہوا تھا، وہاں سے ایم بی اے کرنے کے وہ بعد ناروے چلا گیا تھا ۔ کیرالہ کے معروف اخبار منورما کی ایک رپورٹ کے مطابق رنسن کے والد ہوزے موتھیدم منانتھاوڑی میں ایک دکان میں درزی کا کام کرتے تھے، انہیں علاقے میں ‘ٹیلر ہوزے’ کے نام سے جانا جاتا ہے۔رنسن جوز کا تعلق بھارت سے ہے، بھارت اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی میں مدد کر رہا ہے، پیجر دھماکوں میں بھی بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ ہو سکتا ہے، کیونکہ جس کمپنی نے پیجر بھجوائے اسکا مالک بھارتی ہے،

لبنان میں پیجر دھماکوں کے بعد نورٹا گلوبل جو صوفیہ، بلغاریہ میں رجسٹرڈ کمپنی ہے، نے اپنی ویب سائٹ کو بھی حذف کر دیا، نورٹا آفس بھی اس کے رجسٹرڈ پتے پر اب موجود نہیں ہے،بھارتی مالک رنسن جوز نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دینے اور کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے،ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کیرالہ پولیس اور مرکزی حکومت کی ایجنسیوں نے کیرالہ میں رنسن کے آبائی گاؤں اونڈیانگڈی میں تحقیقات شروع کر دی ہے، رنسن، درزی موتھیداتھ جوز اور گریسی کا بیٹا، اپنی بیوی کے ساتھ ناروے میں رہتا ہے، اس کا بھائی برطانیہ میں کام کرتا ہے اور اس کی بہن آئرلینڈ میں نرس ہے۔ اس کے چچا تھانچاچن نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ خاندان گزشتہ تین دنوں سے ان سے رابطہ نہیں کر پا رہا تھا، ناروے کی انٹیلی جنس ایجنسی اور اوسلو پولیس ابھی تک اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔رنسن جوزکی نورٹا گلوبل کے علاوہ اوسلو میں ڈی این میڈیا گروپ میں بھی پانچ برسوں سے کام کر رہے ہیں، خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی ایک رپورٹ کے مطابق، جوز چند سال قبل اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے ناروے گئے تھے۔ اوسلو واپس جانے سے پہلے اس نے مختصر طور پر لندن میں کام کیا۔ ڈی این میڈیا نے اخبار ورڈنز گینگ کو بتایا کہ وہ منگل سے بیرون ملک کام کے دورے پر ہیں اور وہ ان تک نہیں پہنچ سکے۔جوزکی اہلیہ کا بھی گزشتہ کئی دنوں سے رابطہ نہیں ہے، بتایا جاتا ہے کہ بلغاریہ میں واقع نورٹا گلوبل کی بنیاد کیرالہ کے وائناڈ میں پیدا ہوئے رنسن ہوزے نے رکھی تھی۔

دوسری جانب بلغاریہ کے قومی سلامتی کے ادارے کا کہنا ہے کہ فرم کے مالک نے تجارتی سامان کی خرید و فروخت سے منسلک کوئی لین دین نہیں کیا اور یہ دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق قوانین کے تحت آتا ہے،حزب اللہ نے پیجرز دھماکوں کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا تھا لیکن ابھی تک اسرائیلی حکومت نے ان حملوں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ لبنان میں مبینہ طور پر حزب اللہ کے زیراستعمال مواصلاتی آلات کے دھماکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں،غزہ کی پٹی اور لبنان میں اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ تنظیموں کے درمیان کشیدگی ایک وسیع علاقائی تنازع کا باعث بن سکتی ہے ،اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ووکلر ترک کا کہنا ہے کہ شہریوں میں تشدد کے ذریعے دہشت پھیلانا جنگی جرم ہے یہ حملے جنگ میں ایک نئی پیشرفت کی جانب اشارہ کرتے ہیں، جہاں مواصلاتی آلات بازاروں، گلیوں اور گھروں میں پھٹنے والے ہتھیار بن جاتے ہیں دھماکوں کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے جن لوگوں نے ان حملوں کا حکم دیا اور یہ کیے، ان کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے

اسرائیل کا پیجرز میں دھماکا خیز مواد نصب کرنے کا انکشاف

لبنان میں پیجرز دھماکوں کے پیچھے کون؟،نیویارک ٹائمز کا انکشاف

واضح رہے کہ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق پیجرز اور واکی ٹاکیز میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے، جبکہ 287 افراد زخمی ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ ان دھماکوں کے بعد لبنانی عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، اور حزب اللہ نے ان حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے اعلان جنگ قرار دیا ہے۔حزب اللہ کے سربراہ نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل کا مقصد مواصلاتی آلات جیسے پیجرز اور واکی ٹاکیز کے ذریعے لوگوں کو نشانہ بنانا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم کے قتل کی سازش کے الزام میں ایک شخص گرفتار

لبنان،پیجرز دھماکوں میں 11 اموات،4 ہزار سے زائد زخمی،اسرائیل پر الزام

لبنان میں پیجر دھماکوں پرحزب اللہ کا بیان جاری

امریکہ نے لبنان میں پیجر دھماکوں پر ردعمل ظاہر کر دیا

بیروت : ایران کے سفیر مجتبیٰ عمانی اسرائیلی پیجر دھماکوں میں زخمی، لبنان میں خون کے عطیات کی اپیل

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم کے مشیر نے دھماکوں میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دھماکے ممکنہ طور پر اسرائیل کی طرف سے کی گئی کارروائی ہو سکتی ہیں۔ اس بیان نے علاقے میں مزید کشیدگی پیدا کر دی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس کی گہرائی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔یہ دھماکے لبنان میں حالیہ دنوں میں ہونے والے سب سے سنگین واقعات میں سے ایک ہیں، اور اس نے لبنان کی سیکیورٹی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری اور مقامی حکومتوں کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے کہ وہ اس صورتحال کو کیسے سنبھالتے ہیں اور متاثرین کی مدد کس طرح کی جاتی ہے۔

یہ حملہ اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ پر ایک نیا اور مؤثر طریقہ کار ہے، جو کہ ان کے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس حملے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، اور اس کے اثرات عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔

Shares: