عالمی میڈیا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیز پالیسیوں پر شدید تنقید شروع کر دی ہے۔ عالمی ذرائع کے مطابق، بی جے پی رہنماؤں کی ایماء پر مسلمانوں کے خلاف تشدد اور مساجد میں توہین آمیز پوسٹرز لگانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں بھارت کے مختلف حصوں خصوصاً اتر پردیش، ہریانہ، اور مہاراشٹرا میں مسلمانوں پر حملوں اور دھمکیوں کا سلسلہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ ان حملوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے مختلف طریقوں کا استعمال کیا جا رہا ہے جس میں ان کے مذہبی عقائد اور عبادت گاہوں کو توہین کا نشانہ بنانا شامل ہے۔بھارتی حکومت کی مسلم دشمنی کی پالیسیوں میں تیزی دیکھنے کو ملی ہے۔ بھارتی ڈیجیٹل میڈیا بھی مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نفرت انگیزی بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہو رہی ہے، جس کے ذریعے سیاسی مقاصد حاصل کیے جا رہے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، پہلگام حملے کے بعد بھارت میں 20 نفرت انگیز اسلاموفوبک گانے ریلیز کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، بی جے پی رہنما نیتیش رانے کی جانب سے مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی اشتعال انگیز اپیل بھی سامنے آئی ہے۔ کشمیر میں مسلمانوں پر حملوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے، اور بھارت بھر میں 21 سے زائد اینٹی مسلم تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔حملے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے مریضوں کا علاج روکنا اور مسلمانوں کے طلباء پر تشدد کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان واقعات نے بھارت میں مسلم کمیونٹی کی حالت زار کو مزید اجاگر کیا ہے۔واشنگٹن ڈی سی کے "مرکز برائے مطالعۂ منظم نفرت” کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں مسلم دشمنی کی شدت بڑھ چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دے کر اپنے سیاسی مقاصد حاصل کر رہی ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت ہندو مسلم فسادات کو بڑھا کر خطے میں کشیدگی پیدا کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، اس سے نہ صرف داخلی امن و سکون متاثر ہو رہا ہے بلکہ بھارتی سیاست میں بھی یہ نفرت انگیزی کام آ رہی ہے۔بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور نفرت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور عالمی میڈیا نے اس پر توجہ دینا شروع کر دی ہے۔ عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت میں مسلم دشمنی کی بڑھتی ہوئی لہر پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔