وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان جنگ بندی معاہدہ بنیادی طور پر افغان طالبان کے رویے پر منحصر ہے اور معاہدے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کوئی دراندازی نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا دارومدار سرحد پار دہشت گردی روکنے پر ہے اور پاکستان کے اس موقف کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ خواجہ آصف نے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب، ترکی اور قطر کی کوششوں سے پاکستانی موقف کی تائید ہوئی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ فتنہ الخوارج افغان طالبان کے ساتھ مل کر سرحد پار سے حملے کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس لیے معاہدہ اسی صورت میں برقرار رہے گا جب کوئی خلاف ورزی نہ ہو۔

وزیرِ دفاع نے خبردار کیا کہ کابل کو ’نو گو ایریا‘ سمجھا نہیں جائے گا اور جہاں بھی شدت پسند ہوں، پاکستانی افواج کارروائی کر سکتی ہیں — پاکستان نے بعض مقامات پر جواباً فضائی کارروائیاں بھی کی ہیں۔خواجہ آصف کے مطابق معاہدے پر عملدرآمد کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے مذاکرات کا اگلا دور 25 اکتوبر کو استنبول میں منعقد ہوگا

سعودی عرب میں گھریلو ملازمین سے فیس وصولی پر پابندی، 20 ہزار ریال جرمانہ

کگیسو ربادا کا کارنامہ: جنوبی افریقہ کا 119 سالہ ٹیسٹ ریکارڈ ٹوٹ گیا

وزیراعظم سمیت 25 فیصد ارکان اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے،فافن رپورٹ

Shares: