مزید دیکھیں

مقبول

پاک بحریہ، دفاع اور خطے میں امن کی ضامن

پاک بحریہ، دفاع اور خطے میں امن کی ضامن
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفےٰ بڈانی
کسی بھی ملک کی ایک مضبوط بحریہ نہ صرف دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملا سکتی ہے بلکہ اس ملک کی سلامتی اور ترقی کا بھی ضامن ہوتی ہے۔ پاکستان نیوی بھی ایسی ہی ایک مضبوط بحری قوت ہے۔ پاکستان کو اپنے قیام سے ہی ایک مکار اور بدنیتی پر مبنی پڑوسی سے واسطہ پڑا ہے جو ہمیشہ سے پاکستان کی آزادی اور سلامتی کے لیے خطرہ بنا رہا ہے۔ اس خطے میں پاکستان کی سمندری حدود کی حفاظت اور ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان نیوی ایک قابل اعتماد اور لائق فوج کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہی ہے

1947 میں تقسیم ہند کے بعد دونوں ملکوں نے اپنی بحریہ قائم کیں۔ بھارت نے اپنی بحری طاقت میں جلد اضافہ کیا جبکہ پاکستان نے کم وسائل کے باوجود اپنی دفاعی حکمت عملی پر زور دیا۔ وقت کے ساتھ دونوں ممالک نے اپنی بحری صلاحیتوں کو بہتر بنایا لیکن پاکستان نے زیادہ دفاعی حکمت عملی اپناتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی پر توجہ دی۔ آج کے دور میں پاکستان کی بحری فوج خطے میں طاقت کے توازن اور عالمی سلامتی کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈین بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دینیش ترپاٹھی نے پاکستانی بحریہ کی بڑھتی ہوئی طاقت اور چین سے اس کے اشتراک پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انڈین بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ انڈیا پاکستانی بحریہ کی ’حیرت انگیز ترقی‘ سے پوری طرح آگاہ ہے جو آئندہ برسوں میں اپنے موجودہ بحری بیڑے کی صلاحیت 50 بحری جہازوں تک بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ایڈمرل ترپاٹھی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اُن (پاکستان) کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کے بارے میں پوری طرح آگاہ ہیں اسی لیے ہم اپنے مفادات پر پڑنے والے کسی ممکنہ منفی اثر کو زائل کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی اور آپریشنل منصوبے میں تبدیلی کر رہے ہیں۔ ہم کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اِس وقت چین پاکستانی بحریہ کی بحری جہاز اور آبدوزیں بنانے میں مدد کر رہا ہے۔

1947 میں قیام پاکستان کے وقت پاک نیوی بہت کمزور تھی لیکن وقت کے ساتھ یہ ادارہ مضبوط ہوا۔ آج پاکستان نیوی نہ صرف ملکی سمندری سرحدوں کی حفاظت کر رہی ہے بلکہ خطے میں استحکام برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

پاکستان کے پاس تقریباً 45 جنگی جہاز ہیں جن میں چھ آئل ٹینکرز بھی شامل ہیں۔ مزید آبدوزیں اور جنگی جہاز تیاری کے مراحل میں ہیں جو مستقبل میں نیوی کی صلاحیتوں کو مزید بڑھائیں گے۔ پاکستانی نیوی نے چین کے ساتھ مل کر ٹائپ 054 اے جنگی جہازوں کا معاہدہ کیا جن میں سے دو جہاز حال ہی میں بیڑے میں شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہنگور کلاس آبدوزوں کا منصوبہ بھی جاری ہے جو 2028 تک مکمل ہو گا۔

پاکستانی نیوی نے ترکی اور رومانیہ کے تعاون سے جنگی جہاز بنائے ہیں جو مستقبل میں پاکستان کی بحری دفاعی حکمت عملی کو مزید مضبوط کریں گے۔ اس کے علاوہ کراچی کے شپ یارڈ میں بھی جدید جنگی جہازوں کی تیاری جاری ہے۔ پاکستانی نیوی کی قیادت نے ترقی کی رفتار کو تیز کرتے ہوئے نہ صرف فنڈز حاصل کیے بلکہ جدید ہتھیاروں اور سینسرز کی خریداری کو بھی یقینی بنایا۔

پاکستان نیوی کے مشنز بنیادی طور پر دفاعی نوعیت کے ہیں جن کا مقصد ملکی سمندری سرحدوں کی حفاظت اور تجارتی راستوں کی نگرانی کرنا ہے۔ پاکستان کی 90 فیصد تجارت سمندری راستوں کے ذریعے ہوتی ہے اس لیے نیوی کا کردار قومی معیشت کے تحفظ میں بھی اہم ہے۔

پاکستانی نیوی ہر دو سال بعد مشقیں کرتی ہے تاکہ اپنی صلاحیتوں کو جانچ سکے اور کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار رہے۔ حالیہ مشق ‘سی سپارک 2024’ نے نیوی کی آپریشنل صلاحیتوں کو مزید اجاگر کیا۔ ان مشقوں کے دوران نیوی نے بھارتی بحری جہازوں اور آبدوزوں کی نقل و حرکت کا پتہ لگایا اور ان کی جاسوسی کی کوششوں کو ناکام بنایا۔

دوسری جانب بھارتی نیوی کی تعداد اور وسائل پاکستان سے زیادہ ہیں۔ بھارت کے پاس 150 بحری جہاز، دو طیارہ بردار جہاز، 16 روایتی اور دو نیوکلیئر آبدوزیں موجود ہیں۔ بھارتی نیوی نے حال ہی میں اپنے طیارہ بردار بحری جہاز ‘آئی این ایس وراٹ’ کی تیاری مکمل کی ہے اور مزید جہاز بنانے کے منصوبے جاری ہیں۔

تاہم دفاعی ماہرین کے مطابق بھارتی نیوی کی بڑی تعداد کے باوجود ان کی کئی آبدوزیں پرانی ہو چکی ہیں اور جنگی آپریشنز کے لیے غیر موزوں ہیں۔ پاکستان کے پاس موجود روایتی آبدوزیں بھارتی نیوی کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہیں۔ چین کے تعاون سے پاکستان نے ایریا ڈینائل میزائل حاصل کیے ہیں جو 200 سے 400 کلومیٹر تک کے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پاکستان نیوی نے اپنی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیا ہے۔ نیوی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بحری صلاحیتوں میں اضافہ نہ صرف ملکی دفاع بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کے لیے بھی ضروری ہے۔

ریئر ایڈمرل ریٹائرڈ فیصل شاہ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوکہاکہ پاکستان نیوی نے اپنی حکمت عملی کو خطے کی بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق ڈھالا ہے۔ چین کے ساتھ بڑھتا ہوا تعاون اور جدید جہازوں کی تیاری مستقبل میں پاکستان کو ایک اہم بحری طاقت بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔

وائس ایڈمرل ریٹائرڈ احمد تسنیم کے مطابق پاک نیوی کی قیادت نے بہترین فیصلے کیے جن کی بدولت پاکستانی بحریہ نہ صرف اپنی سرحدوں کی حفاظت بلکہ خطے میں امن و امان برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستانی نیوی کی یہ پیش رفت انڈیا کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ کسی بھی جارحیت کے لیے تیار رہے۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانیhttp://baaghitv.com
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں