اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی ادارہ دونوں ممالک سے درخواست کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ حالات مزید خراب نہ ہوں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر مسئلے کا حل بامعنی اور باہمی مشاورت کے ذریعے پرامن طریقے سے نکل سکتا ہے اور یہی بہتر راستہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تصفیہ کی کوششوں میں تعاون کی ضرورت ہے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کا ایک بڑا سبب مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں چند روز قبل ہونے والا حملہ ہے، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے اور اس کے بعد سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے۔ بھارت نے سفارتی سطح پر بھی مختلف اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں پاکستان کے ساتھ تعلقات میں تناؤ پیدا کرنا شامل ہے۔بھارت کے اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی بھرپور ردعمل دیا ہے۔ پاکستانی حکام نے سندھ طاس معاہدے کے معطل ہونے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان ہر صورت اپنے حقوق کا دفاع کرے گا اور کسی بھی غیر قانونی اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ کشیدگی پہلے ہی کئی دہائیوں سے جاری ہے، اور اس نوعیت کے واقعات کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ عالمی سطح پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کریں تاکہ علاقائی امن اور استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔اقوام متحدہ کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی جنگی یا غیر ضروری کارروائیوں سے بچنے کی درخواست کی جا رہی ہے تاکہ ایک اور جنگ کی تباہی سے بچا جا سکے۔

Shares: